پاکستان میں 88 ملین پرانے اور غیر مؤثر پنکھوں کو توانائی بچانے والے ماڈلز سے تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، جس پر مجموعی طور پر ساڑھے 3 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی یعنی نیکا کے مطابق اس پروگرام میں 5 کروڑ دیہی اور 3 کروڑ 80 لاکھ شہری گھروں کے پنکھے شامل ہیں، جنہیں آئندہ 10 برس میں مرحلہ وار بدلا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ’پنکھا تبدیلی پروگرام‘ شروع کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے وزیرِاعظم کا ’پنکھا تبدیلی پروگرام‘ منظور کرتے ہوئے وزارتِ خزانہ کے ذریعے 2 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلائی گرانٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام سے ملک کی بجلی کی چوٹی طلب میں 5 ہزار میگاواٹ تک کمی آئے گی، جو گرمیوں میں قومی پاور گرڈ پر پڑنے والے شدید دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ہوگی۔
مزید پڑھیں:میٹر ریڈنگ ایپ کیا ہے اور عوام کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟
فائنانسنگ ماڈل کے تحت صارفین قسطوں پر توانائی بچانے والے پنکھے خرید سکیں گے اور ادائیگی براہِ راست بجلی کے بل میں شامل ہوگی، بینک کائیبورپلس 2 فیصد شرح پر 18 ماہ تک فائنانسنگ فراہم کریں گے جبکہ حکومت نے 1.5 ارب روپے کی رسک گارنٹی مختص کی ہے۔
یہ فائنانسنگ ماڈل اسلامی اصولِ مساومہ پر مبنی ہے اور بینکوں کو صارفین کی بروقت بجلی بل ادائیگی کی بنیاد پر شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:دن میں 12 گھنٹے اے سی، روم کولر اور پنکھا چلانے سے کتنے یونٹ خرچ ہوں گے؟
پروگرام رضاکارانہ ہے اور اس کے لیے درخواستیں نیکا کے آن لائن پورٹل کے ذریعے دی جا سکیں گی، پنکھا بنانے والی کمپنیوں کو تنصیب، پرانے پنکھوں کی محفوظ تلفی اور بعد از فروخت خدمات فراہم کرنا ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق ملک کی کل بجلی کی طلب میں گرمیوں کے دوران 17 ہزار میگاواٹ سے زائد صرف کولنگ لوڈ پنکھوں اور ایئر کنڈیشنرز سے پیدا ہوتا ہے، جس میں پنکھوں کا حصہ تقریباً 12 ہزار میگاواٹ ہے، اس منصوبے سے توانائی کی نمایاں بچت اور بجلی کے بحران میں کمی ممکن ہوگی۔