دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ خانکی ہیڈ ورکس کی گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے اور شدید دباؤ سے اس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ حکام کے مطابق راوی میں 32 سال بعد بدترین صورتِ حال ہے اور مزید 45 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، تاہم کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
اس وقت چناب میں خانکی پر اونچے درجے کا، راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
ہیڈ قادر آباد حفاظتی بند توڑ دیا گیا
دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے، بیراج کو بچانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج کی موجودگی میں حفاظتی بند توڑ دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رائٹ ڈاؤن اسٹریم بند میں بارودی مواد نصب کرکے شگاف ڈالا گیا، جس کے بعد منڈی بہاءالدین کی آبادیوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
دریائے راوی میں خطرناک صورتحال
دریائے راوی میں بڑھتے پانی کے باعث شاہدرہ اور موٹروے ٹو کے نشیبی علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔ سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کردیا اور سائرن بھی بجائے گئے، جبکہ ریسکیو 1122 اور پنجاب پولیس کے اہلکار دریا کنارے تعینات رہے۔ اسسٹنٹ کمشنر راوی سیدہ سنبل جاوید نے رات گئے علاقے کا دورہ کیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ لاہور اور پنجاب کے دیگر اضلاع کو انتہائی بلند سیلابی خطرہ لاحق ہے، بھارت کی جانب سے ڈیموں کے کھولنے اور موسلادھار بارشوں نے دریاؤں کی سطح کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔
حکام کے مطابق صورتحال ’انتہائی سنگین‘ ہے اور نشیبی علاقوں کو خالی کرانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، ادھر محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں مزید موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔
’لاہور کے ڈوبنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں‘
حکام کے مطابق شاہدرہ لاہور سے آج رات پانی کا بڑا ریلا گزرے گا اور مقدار 80 لاکھ کیوسک فٹ تک پہنچ سکتی ہے۔ کابینہ کمیٹی کے چیئرمین خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بھارت نے پانی چھوڑنے سے قبل اطلاع نہیں دی تاہم تمام تیاریاں مکمل ہیں اور لاہور کے ڈوبنے کی افواہیں درست نہیں۔
جھنگ میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ
دریائے چناب میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے جھنگ کے نشیبی علاقوں میں آج رات یا کل صبح انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ انتظامیہ نے 18 مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں اور ریسکیو 1122 نے 40 مقامات پر کشتیاں اور عملہ تعینات کردیا ہے۔
نارووال میں خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد ریسکیو
نارووال کے شکرگڑھ علاقے میں 50 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں ریسکیو 1122 نے بحفاظت نکالا۔ متاثرین ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس دوران ایم پی اے احمد اقبال لہڑی بھی پھنس گئے جنہیں ساتھیوں سمیت نکال لیا گیا۔
نقصانات اور متاثرہ علاقے
سیلابی ریلوں نے نارووال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ کے نشیبی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ظفر وال کے قریب نلہ ڈیک کے دباؤ سے ہنجلی پل گرنے سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، بہاولپور کی تحصیل خیرپور ٹامے والی میں کھڑی فصلوں، سرکاری اسکولوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ننکانہ صاحب اور دیگر دیہات زیر آب
ہیڈ بلوکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا اور پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ مقامی دیہات جیسے ہیڑے، جٹاں دا واڑہ، نواں کوٹ اور خضرآباد پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ دھان، مکئی اور سبزیوں کی فصلیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
گوجرانوالہ اور چنیوٹ میں خطرہ
گوجرانوالہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث شہریوں کے فوری انخلا کی ہدایت جاری کردی گئی۔ مرالہ بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک اور خانکی پر 2 لاکھ 55 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا دو روز میں چنیوٹ پہنچے گا۔
کرتارپور اور سندھ میں صورت حال
سیلابی پانی نے کرتارپور کے علاقے کو مکمل ڈبو دیا، گھروں اور کھیتوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ گوردوارہ دربار صاحب بھی پانی میں ڈوب گیا۔ دریائے سندھ میں سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پنجاب کے 8 اضلاع میں فوج طلب
لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد، قصور، نارووال، حافظ آباد، اوکاڑہ اور سرگودھا میں فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ پاک فوج نے قصور اور گنڈاسنگھ والا سمیت متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے انخلا شروع کردیا ہے اور امدادی کیمپ قائم کر دیے ہیں۔
اگلے 48 گھنٹے نہایت اہم
این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق تھیئن ڈیم 97 فیصد بھر چکا ہے اور کسی بھی وقت مزید پانی چھوڑا جا سکتا ہے۔ اگر بھارت کی جانب سے اضافی تین لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا تو پنجاب کے مزید اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ دریاؤں کے حفاظتی پشتے کسی بھی وقت دباؤ برداشت نہ کر پائیں تو بڑے پیمانے پر انخلا درکار ہوگا۔ شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور فوری محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایات دی گئی ہیں۔
وزیراعظم کی وزرا کو ہدایات
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزرا کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ اضلاع کے فوری دورے کریں اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی براہِ راست نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ امدادی کاموں کو تیز اور مربوط کیا جائے اور دریا کے کنارے آباد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل تیز تر بنایا جائے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مون سون سیزن میں اب تک 802 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زائد اموات اگست میں رپورٹ ہوئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مشرقی دریاؤں میں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بارشیں اور گلیشیئر پگھلنے کی رفتار بڑھ گئی ہے، جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی ہے۔
دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب
گوجرانوالہ میں دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث وزیر آباد کے متعدد دیہات زیرِ آب آگئے، متاثرہ علاقوں میں سوہدرہ، رسول نگر، رتووالی شمال اور گورالی شامل ہیں، جب کہ کوٹ کہلوان، چک علی شیر اور جھامکے کے 5 مواضعات بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
سیلابی پانی نے برج دھلا، بھرج چیمہ، گڑھی غلہ، کوٹ راتہ اور تھاٹی بلوچ کے علاقوں میں بھی تباہی مچائی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ آبادیوں کی مدد کے لیے 13 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نوید احمد کے مطابق ریسکیو اور ضلعی اداروں نے اب تک 5 ہزار 100 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے، جب کہ ایک ہزار 700 مویشیوں کا بھی انخلاء مکمل کیا جاچکا ہے۔
سیالکوٹ میں بارش کا 49 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیالکوٹ میں 363 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس نے بارش کا 49 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ اس سے قبل 6 اگست 1976 کو شہر میں 339 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی تھی۔
شدید بارش کے باعث سیالکوٹ کے کئی علاقے زیر آب آگئے، جن میں رنگ پورہ، شہاب پورہ، دارا آرائیاں، علامہ اقبال چوک اور پریم نگر شامل ہیں۔
تعلیمی ادارے بند
سیالکوٹ میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ڈپٹی کمشنر صبا اصغر علی نے 27 اگست کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا، دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، شہریوں کو گھروں میں رہنے اور بلا ضرورت سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
پسرور میں نالہ ڈیک اوور فلو، اسکولوں میں چھٹی
پسرور اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش کے باعث نالہ ڈیک اوور فلو ہوگیا اور حفاظتی بند ٹوٹنے سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہوئے۔
آبادی میں پانی داخل، ہزاروں ایکڑ دھان اور چارے کی فصلیں تباہ جبکہ ریلوے ٹریک بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے تمام نجی و سرکاری اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کردیا۔
بھمبر برنالہ میں بارش سے تباہی، 2 جاں بحق
بھمبر آزاد کشمیر کے علاقے برنالہ میں 18 گھنٹے سے جاری بارش کے باعث متعدد مکانات گر گئے جس سے ایک خاتون اور 7 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔
تیز ہواؤں سے درخت اور بجلی کے پول گرنے سے کئی علاقوں میں بجلی غائب ہے، چیناڑہ منی ڈیم کا بند بھی ٹوٹ گیا۔
ڈپٹی کمشنر بھمبر نے شہریوں کو ندی نالوں سے دور رہنے اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کردی۔

وادی نیلم: رتی گلی میں سیاحوں کی 85 گاڑیوں کو ریسکیو کرلیا گیا
وادی نیلم میں رتی گلی جھیل جانے والی سڑک سیلابی نقصان کے بعد بحال کردی گئی ہے اور اب یہ راستہ 4×4 گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ جبکہ متاثرہ مقام پر پھنسے ہوئے سیاحوں کی 85 گاڑیوں کو بھی ریسکیو کرلیا گیا۔
محکمہ شاہرات نے متبادل سڑک پر بھی کام شروع کردیا ہے تاکہ مستقبل میں آمد و رفت کا کوئی مسئلہ نہ رہے۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں رتی گلی روڈ کا قریباً 2 کلو میٹر طویل حصہ سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کی خصوصی ہدایت پر صرف 12 روز میں متاثرہ سڑک کو بحال کیا گیا۔ ریسکیو اور بحالی آپریشن میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ شاہرات، پاک فوج اور مقامی آبادی نے بھرپور حصہ لیا۔
دربار بابا گورونانک میں پانی داخل
راوی کا پانی دربار بابا گورونانک نانک میں بھی داخل ہوگیا ہے اور عمارت کے اندر 6 فٹ تک پانی جمع ہے۔ سیلابی ریلہ نارووال شکرگڑھ روڈ کو بھی عبور کرگیا ہے جس کے باعث ٹریفک معطل ہے۔

تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں ریکارڈ بارشوں کے باعث 30 سالہ بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، ان کے مطابق صرف سیالکوٹ میں 405 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کی خاصیت ہے کہ وہ ہر معاملے میں پہلے سے تیار رہتی ہے، سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرلیے گئے ہیں اور تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے جبکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ پنجاب میں تاحال کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صورتحال پر مکمل نظر ہے اور فوج کو بھی امدادی کارروائیوں کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب
دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، کنٹرول روم کے مطابق بیراج اپ اسٹریم پر پانی کی آمد 2 لاکھ 36 ہزار 725 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار 850 کیوسک کے اضافے کے بعد نوٹ کی گئی۔

ترجمان کے مطابق ڈاؤن اسٹریم پر 2 لاکھ 11 ہزار 870 کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے جبکہ کوٹری بیراج سے نکلنے والی چاروں نہروں میں مجموعی طور پر 18 ہزار کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔
انچارج کنٹرول روم نے کہا ہے کہ بیراج پر تمام صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور کسی ہنگامی خطرے کی اطلاع نہیں۔
دریاؤں میں سیلابی صورتحال، بھارت نے پاکستان کو آگاہ کر دیا
بھارت نے پاکستان کو دریاؤں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔ اس بارے میں این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج، راوی اور چناب میں پانی کے بڑے ریلے آنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

پاکستان انڈس واٹر کمیشن نے بھی صورتحال پر الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم، دریائے چناب میں اکھنور ڈاؤن اسٹریم اور دریائے راوی میں مادھو پور ڈاؤن اسٹریم پر پانی چھوڑا جائے گا۔
ادھر دوسری جانب پانی چھوڑے جانے اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی کیفیت مزید شدید ہوگئی ہے، سیالکوٹ، نارووال اور شکرگڑھ سمیت کئی علاقوں میں برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث متعدد دیہات زیرِ آب آگئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریاؤں کے کنارے اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے مکینوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
دریائے راوی میں 39 سال بعد بڑا سیلابی ریلا
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے انکشاف کیا ہے کہ دریائے راوی میں 39 برس بعد ایک بڑا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت سیلابی ریلا خانکی کے مقام سے گزر رہا ہے جبکہ آج رات شاہدرہ کے مقام سے بھی یہ بڑا ریلا گزرے گا، تاہم ان کے مطابق اس سیلابی ریلے سے بڑے پیمانے پر تباہی کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ دریائے ستلج میں بھی گزشتہ دس روز سے اونچے درجے کا سیلابی ریلا جاری ہے۔

گنڈا سنگھ میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ کیوسک سے زائد اور دریائے راوی کے جسڑ مقام پر 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عرفان کاٹھیا نے مزید کہا کہ دریاؤں کے قریب رہائشی علاقوں سے پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے اور صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں مزید موسلادھار بارشیں ہوسکتی ہیں جس سے دریاؤں میں سیلابی کیفیت برقرار رہنے کا امکان ہے۔
پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپس قائم کرنے کا حکم
محکمہ صحت پنجاب نے صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپس قائم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
محکمہ صحت کے مراسلے کے مطابق طبی اور پیرا میڈیکل عملہ متاثرہ اضلاع میں 24 گھنٹے ڈیوٹی پر تعینات رہے گا جبکہ ’کلینک آن وہیلز‘ بھی سیلابی علاقوں میں بھیجے جائیں گے تاکہ فوری طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
مزید برآں، محکمہ صحت نے ہدایت دی ہے کہ سانپ اور کتے کے کاٹنے کی ویکسین کے ساتھ ساتھ اسہال، ہیضہ اور ملیریا جیسی بیماریوں کے علاج کی ادویات بھی وافر مقدار میں مہیا کی جائیں۔ ڈینگی اور دیگر وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لیے پانی کو کلورین سے صاف کرنے کے اقدامات فوری طور پر کیے جائیں تاکہ کسی بڑے بحران سے بچا جا سکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا بڑا فیصلہ، صوبے کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے بھر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ اس حوالے سے اسپتالوں کے تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ اسپتالوں میں سانپ کے کاٹنے اور دیگر ایمرجنسی ادویات و آلات ہر وقت دستیاب رکھے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام اسپتالوں کے عملے کو 24 گھنٹے الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ مریضوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے چمیرا ڈیم کے دروازے کھول دیے
اسلام آباد — بھارت کی جانب سے دریاؤں پر قائم ڈیموں سے پانی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث دریائے راوی میں پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق بھارت نے چمیرا ڈیم نمبر 1 سے بڑے پیمانے پر پانی خارج کیا ہے، جسے ماہرین پاکستان کے خلاف ’’آبی جارحیت‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ کشمیر ریجن میں قائم ڈیموں کے تمام دروازے کھول دیے گئے ہیں اور وہاں سے تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔ تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ واضح نہیں کیا کہ پانی کا یہ اخراج ایک ہی بار میں ہوگا یا مرحلہ وار کیا جائے گا۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب تک فوج 28 ہزار لوگوں کو ریسکیو کر چکی ہے، فوج مشکل حالات میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
پاک افواج کے تمام سپاہی اور افسران، چاہے امن ہو یا جنگ، ہر حال میں اپنی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاک افواج اور پاکستانی عوام ایک تھے، ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔ ان کے درمیان کوئی باطل قوت دراڑ نہیں ڈال سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں