پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب تک فوج 28 ہزار لوگوں کو ریسکیو کر چکی ہے، فوج مشکل حالات میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے، متعدد دیہات متاثر، ہیڈ قادرآباد بند دھماکے سے اڑا دیا گیا
پاک افواج کے تمام سپاہی اور افسران، چاہے امن ہو یا جنگ، ہر حال میں اپنی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاک افواج اور پاکستانی عوام ایک تھے، ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔ ان کے درمیان کوئی باطل قوت دراڑ نہیں ڈال سکتی۔
گوجرانوالہ میں انفنٹری کی 6 یونٹس، 2 انجینئر یونٹس اور 2 میڈیکل کیمپس تعینات ہیں، جہاں اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
کرتارپور صاحب میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
قصور میں انفنٹری کی 4 یونٹس تعینات ہیں، اور اب تک تقریباً 9 ہزار افراد کو محفوظ… pic.twitter.com/jC5jNJ6goP— WE News (@WENewsPk) August 27, 2025
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ امدادی سرگرمیوں کے دوران فوج کے 2 جوان شہید اور 2 زخمی ہوئے ہیں۔ پاک فوج کے افسر اور جوان اس آزمائش کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا کہ ورکنگ باؤنڈری پر تمام چوکیوں پر اہلکار تعینات ہیں، کوئی پوسٹ خالی نہیں کی گئی جبکہ بیرونی عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بھی بلاتعطل جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب ہو یا امن و امان کی صورتحال، ملک کے کسی بھی حصے میں عوام کی مدد کرنا فوج کا اولین فریضہ ہے، کوئی بھی باطل قوت عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا نہیں کرسکتی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں فلڈ ریلیف یونٹس سرگرم ہیں۔ اس وقت ایک انجینیئر بریگیڈ، 19 انفنٹری اور 7 انجینئرنگ یونٹس امدادی کاموں میں مصروف ہیں جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز اب تک 26 پروازیں کرچکے ہیں۔ صرف گوجرانوالہ میں 6 انفنٹری اور 2 انجینئرنگ یونٹس تعینات ہیں، جبکہ بہاولپور اور بہاولنگر میں 4 یونٹس کو الرٹ رکھا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا میں بھی میڈیکل بٹالین اور دیگر یونٹس کام کر رہی ہیں۔ فوجی انجینئرز اور سول اداروں نے 104 متاثرہ سڑکوں کو بحال کردیا ہے اور شاہراہ قراقرم ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور کے علاقے میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے جہاں متاثرین میں اب تک 225 ٹن راشن تقسیم کیا جاچکا ہے، 20 ہزار سے زیادہ افراد کو طبی سہولیات دی گئیں، جبکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی فضائی ریلیف آپریشن مکمل کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے آبی دہشتگردی کے باعث دریائے روای، چناب اور ستلج میں سیلابی صورت حال کے جس کے باعث پنجاب کے متعدد دیہات ڈوب گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے چمیرا ڈیم کے دروازے کھول دیے، دریائے راوی میں پانی کی سطح مزید بلند
محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں بارشوں کا 49 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، جس کے باعث کئی علاقے ڈوب گئے ہیں، اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے وزرا کو ہدایت کی ہے وہ اپنے اپنے علاقوں میں خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کریں۔