تحقیقی ادارے ’فورینزک آرکیٹیکچر‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں امداد کی تقسیم کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے آبادی کو قحط کی طرف دھکیل دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں تیز، ٹرمپ کی جنگ کے بعد کے منصوبے پر نظریں
یہ رپورٹ ویڈیوز، سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر شواہد کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، جس میں امداد کے مراکز پر حملوں، گوداموں کی تباہی اور امداد لوٹنے والے گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
امدادی نظام کا خاتمہ اور نیا ڈھانچہ
پہلے غزہ میں امداد اقوامِ متحدہ اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے سینکڑوں مراکز پر تقسیم ہوتی تھی۔ لیکن اسرائیل نے 2025 کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسی ’اونروا‘ پر پابندی لگا دی اور مارچ تک امداد مکمل طور پر روک دی۔
بعد میں ایک نیا نظام ’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن‘ (جی ایچ ایف)کے نام سے متعارف ہوا، جو اسرائیلی فوجی کنٹرول میں ہے۔
اس نظام نے پرانے 400 امدادی مراکز ختم کرکے صرف چار بڑے مراکز قائم کیے، جن پر جانے کے لیے فلسطینیوں کو کئی کلو میٹر پیدل چلنا پڑتا ہے۔
امداد تک رسائی خطرناک کیوں؟
جی ایچ ایف کے مراکز صرف خشک اور محدود خوراک فراہم کرتے ہیں، لیکن یہ فوجی زونز کے اندر قائم ہیں جنہیں اسرائیلی فوج خود ’لڑائی کے علاقے‘ قرار دیتی ہے۔
ان مراکز پر جانے والے شہری اکثر گولیوں اور تشدد کا نشانہ بنتے ہیں۔ صرف مئی سے جولائی 2025 کے درمیان 1,300 سے زائد افراد امداد لینے کی کوشش کے دوران مارے گئے۔
لوٹ مار اور گینگ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے زیرِ اثر کچھ مسلح گروہوں کو امدادی ٹرکوں پر قبضہ کرتے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملہ: پاکستان کا عالمی برادری سے اقدام کا مطالبہ
خاص طور پر ’ابو شباب‘ نامی گروہ کے بارے میں شواہد ملے کہ اس نے اسرائیلی نگرانی میں امداد پر قبضہ کیا اور عام لوگوں کو محروم رکھا۔
قحط کی حقیقت
اقوامِ متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں باضابطہ طور پر قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور یہ خطرہ ہے کہ ستمبر کے آخر تک یہ وسطی اور جنوبی غزہ تک پھیل جائے گا۔
کم از کم 303 افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 117 بچے شامل ہیں۔ بچوں کی نشوونما کے ابتدائی سال بھوک کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ان میں موت یا مستقل بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امداد بطور ہتھیار
تحقیق کے مطابق امداد کو محدود، خطرناک اور فوجی کنٹرول میں رکھنے کا مقصد صرف لوگوں کو زندہ رکھنا نہیں بلکہ انہیں کمزور، بے گھر اور مجبور کرنا ہے۔
اسرائیل کے اس نظام نے غزہ کی سماجی ترتیب کو توڑ دیا ہے، لوگوں کو جنوب کی طرف دھکیلا ہے اور بھوک کو جنگ کا ایک ہتھیار بنا دیا ہے۔