خیبرپختونخوا کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے تاریخی کیلاش میرج بل کے مسودے کی منظوری دے دی، جس کے بعد اب یہ بل صوبائی اسمبلی میں پیش ہو کر قانون بننے کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیلاش ایک نایاب، قدیم اور مقامی قبیلہ ہے جو شمالی پاکستان کے ضلع چترال کی پہاڑی وادیوں میں صدیوں سے آباد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘
یہ برادری اپنی جداگانہ آریائی تہذیب، کثیر خدائی مذہب، مخصوص زبان اور رنگا رنگ تہواروں کے باعث دنیا بھر میں نمایاں پہچان رکھتی ہے۔
بلو وینز پروگرام کے مینیجر اور اس قانونی مسودے کے شریک مصنف قمر نسیم نے بتایا کہ کمیٹی کی منظوری کے بعد اب یہ بل صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ اقدام پاکستان کے مقامی لوگوں کے حقوق کی توثیق اور ان کے تحفظ کی سمت ایک بڑی پیش رفت ہے۔
قمر نسیم نے حکومت کے عزم اور تعاون کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ، نیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس، لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسودے کی تیاری اور مختلف محکموں سے منظوری دلانے میں کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون سازی کیلاش برادری کو وہ قانونی تحفظ فراہم کرے گی جو عرصہ دراز سے ان کے لیے ناگزیر تھا، اس کے تحت ان کی شادیوں کے لیے باقاعدہ رجسٹریشن کا نظام قائم ہوگا جو ان کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کے احترام کے ساتھ ساتھ قانونی حیثیت بھی دے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ بل صرف ایک قانونی اصلاح نہیں بلکہ کیلاش عوام کے بنیادی انسانی حقوق کا اعتراف بھی ہے۔
کیلاش کمیونٹی نسلوں سے بمبوریت، رمبور اور بریر کی وادیوں میں مقیم ہے اور اپنی انوکھی رسومات، عقائد، تہواروں اور روایات کے ذریعے اپنی الگ شناخت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
عالمی شہرت اور قیمتی ثقافتی ورثے کے باوجود یہ برادری طویل عرصے سے ایسے قانونی ڈھانچے سے محروم تھی جو ان کے سماجی و ثقافتی حقوق کو تحفظ دے سکے۔
خصوصاً شادیوں کی رجسٹریشن کا کوئی نظام نہ ہونے کے باعث کیلاشی جوڑوں کو سماجی اور قانونی مسائل کا سامنا رہتا تھا۔
کیلاش میرج بل اس کمی کو پورا کرتا ہے، کیونکہ یہ ایک باضابطہ طریقہ کار فراہم کرتا ہے جس کے تحت شادیوں کو کیلاش برادری کے مذہبی اور ثقافتی اصولوں کے مطابق رجسٹر کیا جائے گا، یوں ان کی تہذیبی بقا کے ساتھ ساتھ قانونی حیثیت بھی یقینی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیلاش تہوار پوں: فصلیں اور پھل اتارنے پر پابندی کیوں لگ جاتی ہیں؟
قمر نسیم کے مطابق کیلاش میرج بل کی یہ پیش رفت مقامی برادری کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ پاکستان کے قانونی نظام میں ان کی ثقافتی اقدار کو باضابطہ تسلیم اور قانونی طور پر تسلی بخش مقام دیا جائےگا۔