شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک کے تحت رکن ممالک کو اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات پر ردِعمل کے لیے ایک واضح اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ کسی بھی ملک پر فوری الزام تراشی کے بجائے مکمل تحقیقات اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی مؤقف اختیار کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 5 شدت پسند گرفتار
چین میں منعقدہ ایس سی او سربراہان مملکت کے اجلاس میں اس امر کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کئی خطوں میں جنم لیتی ہے، اس لیے اس کے اسباب کو جڑ سے ختم کرنا ضروری ہے۔
رکن ممالک کو واضح کرنا چاہیے کہ ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہر صورت یقینی بنایا جائے اور کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔ اجلاس میں یہ نکتہ بھی اٹھانا ضروری ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے دوران متعدد چینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور چین ان واقعات پر انصاف کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او فورم پر من گھڑت الزامات، بھارت اپنی شرمندگی چھپانا چاہتا ہے: ملک ایوب سنبل
اس بات کو بھی مسترد کرنے کی ضرورت ہے کہ کشمیر میں دہشتگرد حملوں کا ذمہ دار براہِ راست حکومتِ پاکستان کو ٹھہرا دیا جائے۔ رکن ممالک کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ ایسے حساس معاملات میں صرف جامع تحقیقات اور ناقابلِ تردید شواہد کی بنیاد پر ہی کسی بھی فریق کے خلاف کارروائی یا الزام تراشی کی جانی چاہیے۔













