دریائے چناب و ستلج میں بلند ترین سیلاب، لاکھوں افراد متاثر، حکومت کا بڑے ریلیف آپریشن کا دعویٰ

جمعرات 4 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مون سون بارشوں کے باعث پاکستان میں سیلابی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب نے پنجاب کے کئی اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب کے دوران امدادی کارروائیوں کی رفتار تیز کی جائے، وزیراعظم کا چیئرمین این ڈی ایم اے کو ٹیلیفون

اب تک کم از کم 41 افراد جاں بحق اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ کھیت، مویشی اور دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد مزید خطرہ بڑھ گیا ہے، اور ریلیف ادارے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

دریاؤں میں پانی کی بلند ترین سطح

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 57 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ اور ہیڈ کھنکی پر بھی بلند سطح کا سیلاب جاری ہے۔

دریائے راوی کے ہیڈ سدھنائی اور دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا مقام پر بھی پانی کا دباؤ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔

متاثرہ دیہات اور انفراسٹرکچر

حافظ آباد کے قریب ہیڈ قادرآباد پر سیلابی ریلے نے 35 سے زائد دیہات ڈبو دیے ہیں۔ کوٹ سلیم کے قریب حفاظتی بند میں ہزار فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے مزید علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔

 گجرات کے جلالپور جٹاں میں ایک خالی عمارت سیلابی دباؤ سے گر گئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریسکیو اور ریلیف آپریشن

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق 16 ہزار سے زائد اہلکار اور 765 گاڑیاں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

اب تک ساڑھے 3 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ مویشیوں کو بچانے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ بہاولپور میں ریسکیو اہلکاروں نے ایک شخص اور اس کے 20 مویشیوں کو بہتے پانی سے محفوظ نکالا۔

حکومتی اقدامات اور سیاسی قیادت کا جائزہ

وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے گھروں کی بحالی کا وعدہ کیا۔

سندھ میں خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے شہید بینظیر آباد میں انتظامات کا جائزہ لیا اور کہا کہ یہ وقت سیاست نہیں بلکہ اتحاد کا ہے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپر فلڈ آیا تو صرف نو یونین کونسلز میں 80 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp