وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دورے نے پاکستان اور چین کے تعلقات کو نئی اور بے مثال بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
دوسری پاک چین بزنس ٹو بزنس (B2B) انویسٹمنٹ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں حکومت سی پیک 2.0 کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: چینی وزیرِ خارجہ کا دورہ پاکستان کیوں اہم ہے؟
انہوں نے وضاحت کی کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا محور بی ٹو بی شراکت داری، صنعتی ترقی، علاقائی روابط میں اضافہ اور قراقرم ہائی وے (KKH) کی توسیع اور جدید کاری ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ آئی ٹی اور معدنیات کے شعبوں میں مواقع کو اجاگر کرنا اس دورے کا اہم حصہ رہا، جبکہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ترقی کے شعبے میں تعاون پر بھی زور دیا گیا۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ کے لیے گہرا احترام رکھتے ہیں اور انہیں اپنا رول ماڈل تصور کرتے ہیں۔ دورہ چین کے دوران چینی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں نہایت خوشگوار اور پرخلوص رہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کے دورہ چین کے ثمرات آنے لگے، صوبے میں متعدد پراجیکٹس کے ایم او یوز پر دستخط
انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا ہے کہ پاک چین ہر موسم کی سٹریٹجک پارٹنر شپ چٹان کی طرح مضبوط ہے اور عوامی سطح پر یہ تعلق واقعی تحریک کا باعث ہے۔ سی پیک 2.0 کے تحت نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر بھی زور دیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو پاکستان کی ثقافت، آئی ٹی شعبے اور سیاحتی امکانات کو اجاگر کرنے کی دعوت دی گئی ہے، جبکہ پاکستان کا نوجوانوں پر مشتمل ایک وفد جلد چین کا دورہ کرے گا تاکہ نئی نسل کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاک چین دوستی ہماری ثقافت میں رچی بسی ہے اور یہ رشتہ ہمارے عوام کے لیے حقیقی فخر کی بات ہے۔ دونوں ممالک کی تجارت تیزی سے فروغ پا رہی ہے، پاکستانی صنعت کار چینی منڈی تک رسائی چاہتے ہیں اور چینی کاروباری ادارے پاکستان میں مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: دورہ چین کے ثمرات بچانے کی حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی منڈیاں ایک دوسرے کے لیے کھلی ہیں اور چینی صنعتیں پاکستان میں کارخانے قائم کر کے اسے برآمدات کے مرکز کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔ مشترکہ منصوبے، سرمایہ کاری اور بی ٹو بی روابط کے ذریعے پاک چین تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔














