پاکستانی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والدین نے خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں بونیر، شانگلہ اور سوات کا دورہ کیا اور متاثرہ گھروں اور تعلیمی اداروں کا معائنہ کیا۔
ملالہ کے والد ضیاالدین یوسفزئی اور ان کی اہلیہ تور پیکئی یوسفزئی نے بونیر کے علاقے پیر بابا اور پشونی اور اپنے آبائی ضلع شانگلہ کا دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کا سوات، بونیر، شانگلہ اور صوابی کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
بعد ازاں دونوں سوات بھی گئے جہاں مقامی تقریب میں انہوں نے امدادی سرگرمیوں میں شریک رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر ملالہ فنڈ کے شریک بانی ضیاالدین یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیلاب صرف گھروں کو نہیں بلکہ خوابوں کو بھی بہا لے گئے ہیں۔ ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ متاثرین کو فراموش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کو مکمل طور پر روکا تو نہیں جا سکتا لیکن انسان اپنے رویے اور طرزِ عمل سے ان کے اثرات کو کم ضرور کر سکتا ہے۔
ملالہ کی والدہ تور پیکئی یوسفزئی نے بھی متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کو مشکلات میں دیکھ کر دل رنجیدہ ہوا۔ مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ فلاحی اداروں اور رضا کاروں نے جس جذبے کے ساتھ ساتھ دیا، وہ سب سے زیادہ قیمتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سیلاب متاثرہ بیشتر علاقوں میں بجلی بحال کردی گئی
انہوں نے کہا کہ صرف پیسے سے سب کچھ ممکن نہیں ہوتا۔ انسان کا ایک دوسرے کا ساتھ دینا سب سے ضروری ہے اور سیلاب میں سب نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔
دورے کے دوران دونوں نے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ وقت گزارا اور نقصانات کا جائزہ لیا۔
دورے کے اختتام پر یوسفزئی خاندان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دریاؤں کے کنارے تعمیرات پر فوری پابندی لگائی جائے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔