ملک بھر میں رواں سال مون سون بارشوں کے باعث مختلف مقامات پر سیلاب نے تباہی مچائی، جس سے انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں، فصلوں اور دیگر اشیا کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
دریائے ستلج اور چناب اس وقت سیلاب کی لپیٹ میں ہیں جس کے باعث وسیع زرعی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ان علاقوں میں گندم، کپاس، چاول، سبزیاں، چارہ اور کئی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق مستقبل میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہو سکتی ہے اور قیمتوں میں 30 سے 150 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باعث کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں کتنے اضافے کا خدشہ؟
ذرائع وزارت غذائی تحفظ کے مطابق حالیہ سیلاب کے باعث دریاؤں کے اطراف 7 کلومیٹر کے علاقوں میں چاول اور کپاس کی فصل کو انتہائی نقصان پہنچا ہے، رواں سال کپاس اور چاول کی فصل شدید متاثر ہونے اور چاول کے بحران کا بھی خدشہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیداوار کم ہونے کے باعث چاول درآمد بھی کیا جا سکتا ہے، سیلابی ریلوں میں چونکہ ریت اور دیگر گندگی بھی پانی کے ساتھ زمینوں میں آ گئی ہے، جس وجہ سے آئندہ سال بھی فصلوں کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔
اجناس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے، چیئرمین پاکستان کسان اتحاد
چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے انکشاف کیا ہے کہ قریباً 30 سے 35 ہزار گاؤں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ 20 سے 25 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج کے ہیڈ اسلام پر بڑھتے سیلابی ریلے نے قریبی بستیاں اور ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں اجاڑ دی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کپاس، دھان، تِل، مکئی اور چارہ کی فصل کو 50 فیصد تک نقصان پہنچا ہے۔ اس نقصان سے ان اجناس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے جبکہ مارکیٹ میں قلت پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔
خالد حسین باٹھ کے مطابق سب سے بڑا بحران گندم اور آٹے کا آنے والا ہے۔ چند دنوں میں گندم کی قیمت 2100 روپے سے بڑھ کر 3500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے اور مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ گندم کی نئی فصل آنے میں ابھی قریباً 8 ماہ باقی ہیں۔ سیلاب کے باعث لوگوں کا ذخیرہ کیا ہوا اناج بھی خراب ہوگیا ہے۔
’ملک میں گندم کا قحط پڑنے کا خدشہ‘
انہوں نے خبردار کیاکہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں گندم کا قحط پڑ سکتا ہے اور روٹی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھروں اور فصلوں کا نقصان پورا کریں گے، سیلاب زدگان اپنی جانوں کی حفاظت کریں، وزیراعلیٰ پنجاب
سیلاب کے باعث چونکہ گوداموں میں بھی پانی بھر گیا ہے، اس وجہ سے جو گندم اسٹور کی گئی تھی وہ بھی کافی متاثر ہوئی ہے اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں موجود فلور ملز کو پنجاب سے گندم کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔
خیبر پختونخوا کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب ہمیں گندم نہیں دے گا تو ہمارے صوبے میں آٹے اور روٹی کی قلت ہو جائے گی۔