گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام جلسے کے اختتام پر ہونے والے خودکش دھماکے کیخلاف بلوچستان بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا، جہاں تمام سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر آج پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہر مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، تربت، پشین، زیارت، ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ سمیت دوسرے اضلاع میں آج کاروباری مراکز، مارکیٹیں، دکانیں اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے کے بعد دھماکا، اختر مینگل بال بال بچے
ہڑتال کی حمایت مختلف تاجر تنظیموں، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی گئی۔
شہری علاقوں میں ٹریفک معمول سے کم ہے جبکہ معمولاتِ زندگی متاثر ہیں، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پولیس کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: شاہوانی اسٹیڈیم دھماکہ: 8 ستمبر کو پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اصغر خان اچکزئی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شاہوانی اسٹیڈیم واقعے کے خلاف عوام نے آل پارٹیز کی کال پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ احتجاج کے دوران سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں کی گئیں، جن میں رحیم زیارتوال، قہار ودان، ملک نصیر شاہوانی اور ثنا اللہ کاکڑ سمیت دیگر قائدین شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ’ 4 فٹ کے فاصلے پر موت کھڑی تھی‘، سریاب روڈ دھماکے میں بچ جانے والوں پر کیا گزری؟
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام نے ثابت کیا ہے کہ وہ حقیقی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، شہدا کا خون کسی صورت رائیگاں نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کے کارکن پُرامن احتجاج کررہے تھے، سیاسی جماعتیں کسی بھی صورت تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گی۔
مزید پڑھیں: نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر خودکش دھماکے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 38 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر سیاسی و سماجی حلقوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔