اقوام متحدہ نے نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کے بعد امداد اور تعاون کی پیشکش کردی ہے۔
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے باعث پرتشدد مظاہرے جاری ہیں، نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے آنسو گیس اور فائرنگ کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال میں فیس بک، یوٹیوب اور ایکس بند کرنے کا اعلان کیوں کیا گیا؟
مقامی میڈیا کے مطابق جھڑپوں میں جانی نقصان کے خدشات بڑھ گئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ کھٹمنڈو کے حساس حصوں کے ساتھ ساتھ روپندیہ میں بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ پوکھرا میں عوام کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
Deeply saddened by reports of loss of life & injuries during today’s demonstrations in Nepal. Heartfelt condolences to the families affected.I urge all parties to exercise maximum restraint & caution ensuring that citizens can safely & peacefully exercise their democratic rights.
— Hanaa Singer-Hamdy (@SingerHanaa) September 8, 2025
اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ہنا سنگر ہیمڈی نے صورتحال کو ’نیپال کے مزاج سے بالکل مختلف‘ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے کئی ساتھی رو رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا تشدد پہلے نہیں دیکھا۔
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب نیپالی حکومت نے واٹس ایپ، ایکس اور فیس بک سمیت 20 سے زائد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یوٹیوب جیسی ویب سائٹس کو بلاک کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں نابالغوں پر سوشل میڈیا پابندی: سرکاری رپورٹ میں بڑے انکشافات
حکام کے مطابق یہ اقدام اس لیے کیا گیا تاکہ یہ کمپنیاں مقامی قوانین کے مطابق رجسٹریشن کریں اور نفرت انگیز مواد اور جھوٹی خبروں پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم نوجوانوں اور سول سوسائٹی نے اس فیصلے کو آزادی اظہار اور ڈیجیٹل رسائی پر قدغن قرار دیا ہے۔
ہنا سنگر نے زور دیا کہ فوری ترجیح زخمیوں کو بغیر رکاوٹ طبی سہولت فراہم کرنا اور مظاہرین بالخصوص نوجوانوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، طاقت کے استعمال میں بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں اور شہریوں کو پرامن طریقے سے جمہوری حقوق استعمال کرنے کا موقع دیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیاں بشمول عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پابندی عائد، مگر کیوں؟
اقوام متحدہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہریوں کے تحفظ، بنیادی آزادیوں کی ضمانت اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔














