امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنے پر چین اور بھارت پر 100 فیصد تک ٹیرف عائد کرے تاکہ ماسکو پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور یوکرین میں جنگ ختم ہو۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق یہ تجویز ٹرمپ نے واشنگٹن میں امریکی اور یورپی حکام کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران دی۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکا بھی یورپ کی جانب سے لگائے جانے والے کسی بھی ٹیرف کی عکاسی کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیرف کے باوجود انڈیا روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کرے گا، رپورٹ
ٹرمپ کی یہ تجویز ایسے وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ ماہ الاسکا میں ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے باوجود یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ پیوٹن نے کہا تھا کہ تنازع کے بنیادی اسباب حل کیے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں۔
امریکا نے پہلے ہی بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا رکھا ہے جس سے کل ڈیوٹیز 50 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔ نئی دہلی نے ان اقدامات کو غیر منصفانہ، غیر مناسب اور بلاجواز قرار دیا ہے اور ساتھ ہی امریکا اور یورپی یونین کے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یورپی کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق 2024 میں یورپی یونین اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت 67.5 ارب یورو رہی جبکہ 2023 میں خدمات کی تجارت 17.2 ارب یورو تک پہنچی۔ دوسری جانب بھارتی سفارتخانے کے مطابق 2025 میں بھارت اور روس کی دوطرفہ تجارت ریکارڈ 68.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو وبا سے قبل 2019 کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انڈیا چین کیساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے، مودی کی چینی صدر سے ملاقات
چین، جو روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، اس وقت تک ان ثانوی ٹیرف سے بچا ہوا ہے کیونکہ اس نے واشنگٹن کے ساتھ ایک معاہدہ کر کے اپنی مصنوعات پر عائد نئے محصولات کو 30 فیصد تک محدود کرا لیا ہے۔