اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے حماس کے بغیر مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کی قرارداد منظور کرلی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے پیش کیے گئے ’نیو یارک اعلامیے‘ کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے، جس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 2 ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے، تاہم اس عمل میں حماس کو شامل نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
قرارداد کے حق میں 142 ووٹ آئے جبکہ امریکا اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے مخالفت کی اور 12 ارکان ووٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ متن میں حماس کی مذمت کرتے ہوئے اس سے ہتھیار ڈالنے اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مجمع عمومی سازمان ملل با ۱۴۲ رأی موافق، ۱۰ مخالف و ۱۲ ممتنع قطعنامهای در حمایت از تشکیل کشور مستقل فلسطین تصویب کرد و خواستار پایان فوری جنگ غزه شدhttps://t.co/KQznox0ioO pic.twitter.com/gCJaLh3bXb
— خبرگزاری ایسنا (@isna_farsi) September 12, 2025
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے شہریوں پر حملوں کی مذمت کرتی ہے‘ اور کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ عالمی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: دو ریاستی حل ہی امن کی کنجی ہے، نیویارک میں عالمی کانفرنس
دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ منصفانہ، پائیدار اور پرامن تصفیے کے لیے دو ریاستی حل کو مؤثر انداز میں نافذ کیا جائے۔ مزید کہا گیا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے حماس کو غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرکے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنا ہوں گے تاکہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔
اس اعلامیے پر پہلے ہی عرب لیگ کی جانب سے توثیق کے بعد جولائی میں 17 رکن ممالک نے دستخط کیے تھے۔ آج ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 2 ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی بین الاقوامی سربراہی کانفرنس 22 ستمبر کو دوبارہ منعقد کی جائے گی، جو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی پرتشدد صورتحال کے باعث مؤخر کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے قرارداد منظور
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے اقوام متحدہ میں ڈائریکٹر رچرڈ گوون کے مطابق، یہ قرارداد اسرائیلی اعتراضات کے خلاف فلسطینی حامی ممالک کے لیے ایک ’ڈھال‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ اسرائیل اس اقدام کو ناکافی اور تاخیر کا شکار قرار دے گا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنرل اسمبلی نے پہلی مرتبہ حماس کی براہِ راست مذمت کرنے والے متن کی توثیق کی ہے۔‘














