بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2 برس کے وقفے کے بعد منی پور کا پہلا دورہ کیا، تاہم ان کے اس دورے کو عوامی ردعمل اور شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر میں ہڑتال کی فضا رہی جبکہ مختلف مقامات پر ’گو بیک مودی‘ کے نعرے بلند کیے گئے۔
بھارتی وزیراعظم کے دورے کے پیشِ نظر انتظامیہ نے پورے علاقے کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا۔ سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے، ڈرون نگرانی، کرفیو کے نفاذ اور جگہ جگہ چیک پوسٹوں نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور نسلی فسادات کی لپیٹ میں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
مقامی آبادی نے مودی کے دورے کو انتخابی دکھاوا قرار دیتے ہوئے پرامن احتجاج اور ہڑتال کی کال دی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو 2 سال بعد یاد آیا ہے کہ منی پور بھی بھارت کا حصہ ہے۔ ان کے بقول مودی کی آمد زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے سیاسی مفادات کے لیے کی گئی ہے۔
منی پور یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی وزیراعظم کے خلاف احتجاج کیا اور کیمپس میں نعرے بازی کی۔ طلبہ اور عام شہریوں نے بی جے پی کے ترقیاتی اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب محض ووٹ بینک حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
احتجاج کے دوران پولیس نے پرامن شہریوں پر ربڑ کی گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسپتال زخمیوں سے بھر گئے اور کئی مظاہرین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافیوں کو کوریج سے روکا گیا اور میڈیا پر پابندی لگا کر حقائق چھپانے کی کوشش کی گئی۔
یاد رہے کہ منی پور 2023 میں ہونے والے نسلی فسادات کے بعد اب بھی بدامنی اور عدم اعتماد کی کیفیت سے دوچار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات رک نہ سکے، وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ مستعفی
اقوام متحدہ کی 2025 کی رپورٹ میں بھی بھارتی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ منی پور میں اقلیتوں پر تشدد، جبری بے دخلی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں۔