امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے H-1B ورک ویزا پر 100,000 ڈالر سالانہ فیس عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکنالوجی انڈسٹری شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
یہ ویزے خاص طور پر سائنس دانوں، انجینئروں اور کمپیوٹر پروگرامرز کے لیے دیے جاتے ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں دستخط کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے، اور وہ اس کی قیمت ادا کریں گے۔
واضح رہے امریکا ہر سال 85 ہزار H-1B ویزے جاری کرتا ہے جن میں سے تقریباً 3 چوتھائی بھارتی شہریوں کو ملتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
بھارتی کمپنیوں کو اس فیصلے سے سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک اور حکم نامہ بھی جاری کیا ہے جس کے تحت ایک ملین ڈالر ادا کرنے والے افراد کو تیز رفتار امریکی رہائش (Trump Gold Card) مل سکے گی، جبکہ کارپوریٹ اسپانسرز کے لیے یہ رقم دو ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں طویل عرصے سے غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتی رہی ہیں۔
ایلون مسک سمیت کئی ٹیک انٹرپرینیورز نے وارننگ دی ہے کہ اگر H-1B ویزے محدود کیے گئے تو امریکا میں ہنرمند افرادی قوت کی شدید کمی ہو جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیس فوری طور پر نافذ ہوگی اور ابتدائی طور پر ایک سال تک لاگو رہے گی، تاہم صدر اسے مزید بڑھا سکتے ہیں۔