سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کیس میں ملزم عمر حیات پر فردِ جرم عائد کر دی گئی جبکہ ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
اسلام آباد کی عدالت میں 17 سالہ ثنا یوسف کے قتل کے کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔
دوران سماعت جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ثنا یوسف کو قتل کیا ہے؟ اس پر ملزم نے جواب دیا کہ میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا، یہ سب جھوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ثنا یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت، پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کردیا
جج نےکہا کہ الزام ہے کہ آپ نے مقتولہ کا موبائل فون بھی چھینا، ملزم نےجواب دیا کہ میرے خلاف لگائے گئے تمام الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
عدالت نے ملزم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اعتراف جرم
اس سے قبل 24 جون کو قتل میں نامزد گرفتار ملزم عمر حیات عرف ’کاکا‘ نے مجسٹریٹ کے سامنے مبینہ طور پر اعتراف جرم کرلیا تھا۔ ملزم نے بیان دیا تھا کہ اس نے ملاقات سے انکار پر ثنا یوسف کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمر حیات نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ وہ 2 جون کو ثنا یوسف کے بلانے پر یہاں آیا تھا، لیکن وہ اس سے نہیں ملی، جس پر وہ شدید غصے میں آگیا۔ ’میں اس کی سالگرہ کے لیے تحفہ لایا تھا، مگر اس نے وہ بھی لینے سے انکار کر دیا۔‘
یہ بھی پڑھیے: جب عورت کا ’نہ‘ جرم بن جائے: ثنا یوسف کا قتل اور اِن سیل ذہنیت کا المیہ
یاد رہے کہ 2 جون کو اسلام آباد کے ایک رہائشی علاقے میں چترال سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو ان کے گھر پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ واقعے کے بعد قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہو کر فیصل آباد چلا گیا، جہاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چند ہی گھنٹوں میں اسے گرفتار کر لیا۔
یہ واقعہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر زیرِ بحث رہا اور سماجی حلقوں نے ملزم کو کڑی سزا دینے اور سوشل میڈیا پر موجود خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔