امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے H-1B ویزا فیس میں ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے ایک نیا ویزا پروگرام متعارف کرایا ہے جس میں ٹرمپ گولڈ کارڈ، ٹرمپ پلاٹینم کارڈ اور کارپوریٹ گولڈ کارڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
اس اقدام کا مقصد امریکی شہریوں کو روزگار میں ترجیح دینا اور غیر معمولی صلاحیت رکھنے والوں کو منتخب طور پر امریکا میں مواقع فراہم کرنا ہے۔
گولڈ کارڈ کیا ہے؟
ٹرمپ گولڈ کارڈ کی قیمت ایک ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔ یہ انفرادی افراد کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جن میں پروفیسرز، سائنسدان، فنکار یا دیگر ماہرین شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کارڈ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہولڈر کو امریکا کی تمام 50 ریاستوں میں کام اور رہائش کی اجازت حاصل ہوگی۔
پلاٹینم کارڈ کیا ہے؟
ٹرمپ پلاٹینم کارڈ کی قیمت 5 ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے اور یہ خصوصی مہارت رکھنے والے افراد کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کارڈ کی بدولت حامل افراد امریکا میں ایک سال میں 270 دن تک قیام کر سکیں گے اور غیر ملکی آمدنی پر ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہوں گے۔
کارپوریٹ گولڈ کارڈ کیا ہے؟
کارپوریٹ گولڈ کارڈ کی قیمت دو ملین ڈالر ہے اور یہ خاص طور پر ان کمپنیوں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جو غیر ملکی ماہرین کو بھرتی کرنا چاہتی ہیں۔ اس کارڈ کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ اسے ایک ملازم سے دوسرے کو منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے مکمل ویٹنگ ضروری ہوگی۔
اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
یہ پروگرام خاص طور پر ان افراد اور اداروں کے لیے بنایا گیا ہے جو بھاری رقم ادا کر کے امریکا میں قانونی طور پر رہائش یا ملازمت کے مواقع چاہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت سمیت کئی ایشیائی ممالک کے ہائی ٹیک پروفیشنلز اور بڑی کارپوریشنز اس پروگرام سے مستفید ہو سکتی ہیں، تاہم بہت زیادہ لاگت ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔
واضھ رہے کہ اس اعلان کے ساتھ ہی ٹرمپ نے H-1B ویزا فیس 215 ڈالر سے بڑھا کر 100,000 ڈالر کر دی ہے، جو تاریخ میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام امریکی معیشت میں غیر ملکی ماہرین کی شمولیت کو محدود کر دے گا اور ٹیک انڈسٹری پر گہرے اثرات ڈالے گا۔