حکومت سندھ نے پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کو لوگوں کو احتجاج کے لیے بھڑکانے کے الزام میں 30 روز تک جیل میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری ’نوٹیفیکشن‘ میں کہا گیا ہے کہ: حکومت سندھ نے ’پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدرعلی زیدی کو 30 یوم کے لیے جیکب آباد جیل میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹی فیکشن کے مطابق علی زیدی کا آزاد رہنا شہریوں کے لیے خطرے کا باعث ہے، علی زیدی نے عوام کو سڑکیں بند کرنے کے لیے اکسایا ہے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق علی زیدی کا یہ عمل امن و امان کو بگاڑنے اور عوام کے لیے خطرے کا باعث بنا ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی جی سندھ نے سفارش کی ہے کہ علی زیدی کو تحویل میں لیا جائے۔
آئی جی سندھ کی درخواست پر حکومت سندھ نے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں علی زیدی کو 30 روز کے لیے سپرنڈنڈنٹ ضلعی جیل جیکب آباد کے حوالے کردیا ہے۔
واضح رہے کہ علی زیدی 9 مئی سے لاپتہ تھے جس پر پاکستان تحریک انصاف‘سندھ کا یہ الزام تھا کہ علی زیدی کو سندھ پولیس نے حراست میں لیا ہوا ہے۔
ادھرعلی زیدی کی اہلیہ یاسمین علی زیدی نے اپنے شوہر کی بازیابی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ان کے شوہر کو کالا پل کے مقام سے گرفتار کیا گیا ہے۔
یاسمین علی زیدی نے درخواست میں یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے شوہر کسی احتجاج بھی شریک نہیں رہے، انہیں بتایا جائے کہ ان کے شوہر کہاں ہیں۔ اگر وہ کسی جرم میں ملوث ہیں تو مقدمہ چلایا جائے اور اہل خانہ سے ملاقات کرائی جائے۔