وزیراعظم محمد شہباز شریف 22 سے 26 ستمبر 2025 تک نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے اعلیٰ سطحی سیشن میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی طرف سے ویزا دینے سے انکار پر فلسطینی صدر اقوام متحدہ سے آن لائن خطاب کریں گے
بیان کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں طویل قبضے اور حقِ خودارادیت سے انکار کی صورتحال کی جانب مبذول کرائیں گے۔
وہ خصوصاً غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران پر روشنی ڈالیں گے اور فلسطینی عوام کی تکالیف ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر زور دیں گے۔
وزیراعظم علاقائی سلامتی کی صورتحال سمیت دیگر اہم عالمی امور جیسے ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی پر بھی پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔
وزیراعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد اہم تقریبات میں شرکت کریں گے جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی اعلیٰ سطحی میٹنگ اور ماحولیاتی عمل پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چند اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں بھی شریک ہوں گے تاکہ علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کی سرگرمیاں کیا ہوں گی؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتا دیا
وزیراعظم کئی عالمی رہنماؤں اور اعلیٰ اقوام متحدہ حکام سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی۔
وہ سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کریں گے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد، تنازعات کی روک تھام، قیامِ امن اور عالمی خوشحالی کے فروغ کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کی یہ شرکت پاکستان کے کثیرالجہتی نظام اور اقوام متحدہ کے ساتھ مضبوط عزم کی عکاس ہوگی اور عالمی امن و ترقی کے لیے پاکستان کی دیرینہ خدمات کو اجاگر کرے گی۔