مصر کے تاریخی اور ثقافتی شہر اسکندریہ میں 10ویں عالمی سی آئی او-200 گلوبل سمٹ کا گرینڈ فینالے نہایت شاندار اور پر وقار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔
اس عالمی سطح کے ٹیکنالوجی ایونٹ میں 50 سے زائد ممالک کے 200 سے زیادہ ممتاز آئی ٹی ماہرین، چیف انفارمیشن آفیسرز (CIOs) اور ٹیکنالوجی لیڈرز نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیکنالوجی اکانومی، پاکستان کی نئی منزل
تقریب کا آغاز روایتی مصری ثقافتی رقص اور فنکارانہ مظاہروں سے کیا گیا، جس نے شرکاء کو مصر کی تہذیب و تاریخ سے روشناس کرایا۔ سمٹ کا باضابطہ افتتاح سی آئی او-200 مصر کے سفیر ڈاکٹر محمد حمید نے کیا۔
پاکستان کی فعال نمائندگی
پاکستان کی نمائندگی عالمی سطح پر نمایاں انداز میں کی گئی۔ پاکستانی وفد میں عدنان رفیق احمد (سعودی عرب)، حماد ظفر صدیقی، راحت منیر مہر، فیصل خان (دبئی)، کاشف (عمان)، سید عبدالقادر، اجلال جعفری (CIO-200 پاکستان کے سفیر) اور شوکت علی خان (برطانیہ) شامل تھے۔
ان ماہرین نے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے تجربات اور مہارت عالمی برادری سے شیئر کیے۔
عالمی تعاون اور معاہدے
سمٹ کا بنیادی مقصد ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان نیٹ ورکنگ، علم و تجربے کے تبادلے اور کاروباری تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ایونٹ کے دوران مختلف ممالک کے ماہرین نے تکنیکی موضوعات پر گفتگو کی جبکہ کئی بین الاقوامی معاہدوں (MoUs) پر دستخط بھی ہوئے۔
پاکستان کے ایونٹ کو عالمی پذیرائی
سی آئی او-200 انتظامیہ کے مطابق رواں سال دنیا بھر میں ہونے والے ایونٹس میں پاکستان میں منعقدہ ایونٹ سب سے کامیاب اور مؤثر رہا۔ پاکستانی وفد کو اس شاندار کامیابی پر خصوصی طور پر سراہا گیا۔
پاکستانی شرکا کا کہنا تھا کہ 50 سے زائد ممالک کے ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر تبادلۂ خیال ایک انمول تجربہ تھا۔ اس سے نہ صرف عالمی ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملا بلکہ اپنے تجربات کو عالمی پلیٹ فارم پر شیئر کرنے کا بھی موقع ملا۔
ان کے مطابق ایسے ایونٹس پاکستان کے لیے نئے کاروباری مواقع اور ترسیلات زر (Remittances) میں اضافے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔