فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کو نیویارک میں اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے نکلے۔ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے میکرون کے قافلے کو، جو فرانسیسی سفارت خانے کی جانب جا رہا تھا، روک دیا کیونکہ علاقے کی سڑکیں بند تھیں۔ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے فرانسیسی سفارت خانے تک فاصلہ تقریباً 1 میل تھا۔
سڑک کی بندش کا مظاہروں یا کسی احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بلکہ اس کی وجہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔ ٹرمپ کا صدارتی قافلہ اس علاقے سے گزر رہا تھا جس کی وجہ سے نیویارک پولیس نے فرانسیسی صدر کا قافلہ روک دیا۔
New York police stopped French President Macron’s motorcade because the road was closed for Trump.
Macron got out, called Trump, and jokingly asked him to “clear the road.” pic.twitter.com/7ZtstXmtKj
— Clash Report (@clashreport) September 23, 2025
جب میکرون کی گاڑی روکی گئی تو انہوں نے گاڑی سے اتر کر ایک پولیس افسر سے بات کی۔ افسر نے کہا معذرت، جناب صدر، میں معذرت خواہ ہوں۔ اس وقت سب کچھ بند ہے، اور ساتھ ہی اشارہ کیا کہ ٹرمپ کا قافلہ گزر رہا ہے۔
میکرون نے فوراً اپنا فون نکالا اور ٹرمپ کو فون کیا تاکہ انہیں اس غیر معمولی رکاوٹ کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے ٹرمپ سے کہا ’آپ کیسے ہیں؟ اندازہ لگائیں، میں ابھی سڑک پر کھڑا ہوں کیونکہ آپ کے لیے سب کچھ بند ہے‘۔ انہوں نے مذاق میں ٹرمپ سے کہا کہ ’راستہ صاف کروائیں‘۔
ٹرمپ نے میکرون کو کیا جواب دیا، یہ ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن چند منٹوں بعد رکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور پیدل چلنے والوں کو راستہ مل گیا۔ اس کے بعد میکرون اور ان کے ساتھی پیدل چلنے لگے۔ فرانسیسی صدر نے وہاں موجود لوگوں کے ساتھ تصاویر بھی کھنچوائیں۔
نیویارک میں پولیس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قافلے کی آمد کے باعث سڑکیں بند کر دی تھیں، جس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی گاڑی بھی روک دی گئی۔ میکرون نے ٹرمپ کو فون کیا اور صورتحال بتائی، جس کے بعد انہوں نے چند منٹ پیدل چلتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا۔ pic.twitter.com/KY70ZPHJGz
— Ovais Mangalwala (@ovaismangalwala) September 23, 2025
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے اس وقت نکلے تھے جب انہوں نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جس پر اسرائیل نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
حالیہ دنوں میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے دیگر بڑے ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال شامل ہیں۔ اب تک 156 ممالک فلسطینی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔