زمین خطرے سے باہر ناسا اب چاند بچانے کے لیے کوشاں، معاملہ کیا ہے؟

منگل 23 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ناسا نے ایک ایسے سیارچے (ایسٹرائیڈ)  کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جس کے چاند سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا نے 10 نئے خلاباز امیدواروں کا اعلان کردیا

وائی آر ایف 2024 اس سیارچے کے بارے میں سائنسدانوں کا اندازہ  ہے کہ یہ 7 برس بعد یعنی سنہ 2032 میں چاند سے ٹکراسکتا ہے جس کے 4 فیصد امکانات ہیں۔

ایسی صورت میں اس سیارچے سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اس کے سدباب کے لیے جوہری دھماکا کرکے اس کو تباہ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

مزید پڑھیے: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار

یہ سیارچہ پہلے زمین سے ٹکرانے کے 3 فیصد امکانات کی وجہ سے خبروں میں آیا تھا لیکن نئے ماڈلز سے پتا چلا کہ اب یہ زمین سے نہیں ٹکرائے گا۔ تاہم چاند سے ٹکرانے کا خدشہ بدستور موجود ہے۔

چاند سے ٹکراؤ کے ممکنہ خطرات

اگر یہ سیارچہ چاند سے ٹکرا جاتا ہے تو نہ صرف چاند کی سطح پر نقصان ہو سکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے سے خلا میں موجود خلا بازوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ناسا کا ردعمل اور ممکنہ مشن

ناسا اور دیگر تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ اس سیارچے کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہی واحد مؤثر حل ہو سکتا ہے۔

اس منصوبے کو ’کائنیٹک ڈسٹرکشن مشن‘ کا نام دیا گیا ہے جو کہ ناسا کے سنہ 2022 کے مشہور ’ڈارٹ‘ مشن سے کہیں زیادہ جارحانہ قدم ہوگا۔

مزید پڑھیں: اسپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟

اس بار محققین جوہری دھماکہ کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ سیارچے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

سیارچہ کتنا بڑا اوور وزنی ہے؟

مسئلہ یہ ہے کہ اس سیارچے کے وزن اور ساخت کے بارے میں مکمل معلومات موجود نہیں ہیں۔

اگرچہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ سیارچہ تقریباً 300 فٹ لمبا ہے مگر اس کا وزن 7 کروڑ پاؤنڈ سے لے کر 2 ارب پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے جو کہ بہت زیادہ ہے اور ڈارٹ جیسے مشن کو ناقابل عمل بنا دیتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک معلوماتی مشن بھیجنا ہو تو اسے سنہ 2028 کے آخر تک لانچ کردینا ہوگا تاکہ سیارچے کو بروقت تباہ کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے

سائنسدانوں کے حساب کے مطابق اگر ایسا مشن بھیجنا ہے تو وہ سنہ 2028 کے آخر تک لازمی طور پر لانچ (یعنی خلا میں بھیجنا) کرنا ہوگا کیونکہ جب وہ مشن سیارچے تک پہنچے گا اور معلومات حاصل کرے گا تو پھر اس کو تباہ کرنے کا پلان بنے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاک سعودی تعلقات ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے، وزیراعظم کا سعودی عرب کے قومی دن پر پیغام

وزیراعظم شہباز شریف کی آسٹریا کے چانسلر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق

ونڈوز 10 کا دور ختم ہونے کے قریب، مائیکروسافٹ نے حتمی اعلان کردیا

مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟

ذیابیطس اسپتال پر این ایچ اے کی کارروائی، مریضوں کا علاج متاثر، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

ویڈیو

7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی، ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب

افغانوں کو اپنی آدھی روٹی دی لیکن بدلے میں کلاشنکوف اور خودکش کلچر ملا، علامہ طاہر اشرفی

اسلام آباد کے نئے بلیو ایریا میں کیا سہولیات ہیں؟

کالم / تجزیہ

مریم نواز بہت بدل گئی ہیں

دفاعی معاہدہ، سیاسی امکانات

چوکیدار