ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا

بدھ 24 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے حالیہ اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ حج درخواست گزاروں سمیت قریباً 3 لاکھ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے موجود ہے۔

اس بیان نے نہ صرف اداروں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ شہریوں کی معلومات کے تحفظ سے متعلق قوانین اور پالیسیوں کی کمزوری بھی آشکار کر دی ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں شہریوں کی ڈیجیٹل نگرانی، پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ریاستی اداروں کے ذریعے ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سلامتی یا سینسرشپ؟ پاکستان میں ڈیجیٹل نگرانی پر تشویش کا اظہار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کو درپیش خطرات بڑھ رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیے گئے اختیارات شہری آزادی اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

حج جیسے مذہبی فریضے کے لیے درخواست دینے والوں کا حساس ڈیٹا لیک ہونا نہ صرف انتظامی ناکامی ہے بلکہ اس سے عوام اور اداروں کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی متزلزل ہو رہا ہے۔

ڈیجیٹل ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی مؤثر اور فعال قانون موجود نہیں، جس کے باعث شہریوں کا ذاتی ڈیٹا بار بار لیک ہو کر ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی متعارف کرانے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل ڈیٹا لیکس اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں مضبوط اور پرائیویسی فرینڈلی قانون سازی نہیں۔ اگرچہ کچھ قوانین موجود ہیں، لیکن وہ یا تو عملی طور پر نافذ نہیں کیے جا رہے یا ٹیکنالوجی کے موجودہ تقاضوں کے مطابق ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق شہریوں کی معلومات کے تحفظ کے لیے ایسا فریم ورک ناگزیر ہے جو بین الاقوامی معیار پر پورا اترے اور جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو اولین حیثیت دی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حساس معلومات لیک ہونے سے شناخت کی چوری، مالی فراڈ، بلیک میلنگ اور سائبر دہشتگردی جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ہیکرز ان معلومات کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے، قرضے لینے، سم کارڈ جاری کروانے یا غیر قانونی سرگرمیوں میں متاثرہ افراد کا نام استعمال کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے کہا کہ اب وہ دور گزر گیا جب کہا جاتا تھا کہ ’ڈیٹا آئندہ کا تیل ہے‘۔ آج دنیا کی معیشتیں مکمل طور پر ڈیٹا پر چل رہی ہیں اور یہی ہر بڑے کاروبار اور فیصلے کی بنیاد ہے۔

ان کے مطابق ڈیٹا کی خرید و فروخت خود ایک انڈسٹری بن چکی ہے، جہاں اسٹارٹ اپس اور کمپنیاں لاکھوں ڈالر خرچ کر کے مارکیٹ اور صارفین کو ٹارگٹ کرتی ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ دور میں قریباً 70 فیصد ڈیٹا کا استعمال منفی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے، جس میں فراڈ، جعلی شناختوں کی تیاری اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں نادرا اور ایف بی آر اپنے ڈیٹا بریچز تسلیم کرنے کو تیار نہیں، حالانکہ نادرا کا پہلا بڑا ڈیٹا بریچ قریباً 7 سال قبل ہوا تھا۔ ایک بار کسی ادارے کا ڈیٹا لیک ہو جائے تو اس کے سسٹمز مسلسل ہیکرز کے نشانے پر رہتے ہیں۔

حبیب اللہ خان کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر مؤثر ڈیٹا پروٹیکشن پالیسی نافذ نہ کی تو شہریوں کی پرائیویسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی شدید متاثر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز کی ملاقات پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا اہم بیان

ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

آئندہ سیاسی گفتگو نہ کریں، آئی سی سی نے بھارتی کپتان سوریا کمار یادو کو خبردار کردیا

بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس

ویڈیو

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد

کوئٹہ: ’آرٹسٹ کیفے تخلیق، مکالمے اور ثقافت کا نیا مرکز

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی