وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی حکمرانی کو اقوام متحدہ کے نظام کی قانونی حیثیت سے جوڑا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:بوئنگ اور پیلنٹیئر کا دفاعی پیداوار میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر اشتراک
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس برائے اعلیٰ سطحی اوپن ڈبیٹ “مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اے آئی کو امن اور ترقی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اے آئی گورننس پر سالانہ مکالمے (Annual Dialogue) اور بین الاقوامی سائنسی پینل کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو ایسے اقدامات پر متفق ہونا ہوگا جو غیر مستحکم کرنے والے استعمال کو روکیں اور پیشگی اقدامات (pre-emptive incentives) کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟
وزیر دفاع نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر اور بین الاقوامی قانون ہی مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشنز کی ترقی اور استعمال کو مکمل طور پر کنٹرول کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو صلاحیت، رسائی اور آواز ملنی چاہیے تاکہ وہ اے آئی گورننس کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔