فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان سال 2025کے انکم ٹیکس ریٹرنز میں منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو اپنی صوابدید پر ظاہر کر سکتے ہیں، اس کے لیے کسی باضابطہ ویلیوایشن یا دستاویزی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے، یہ سہولت ہائی نیٹ ورتھ انڈویجوئلز پر لاگو نہیں ہوگی جنہیں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی دفعہ 7E کے تحت سخت رپورٹنگ تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا بڑا فیصلہ، ٹیکس چوری کی ٹھیک اطلاع پر ڈیڑھ کروڑ تک کا اعلان کردیا
ایف بی آر کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں ترمیم کے حوالے سے پھیلائی جانے والی معلومات بے بنیاد ہیں۔ بیان کے مطابق 7 جولائی کو جاری ہونے والے ریٹرن فارم میں واضح طور پر اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے کی ہدایت موجود ہے، جو فارم کے صفحہ 66 پر درج ہے۔
ابتدائی جانچ میں یہ انکشاف ہوا کہ بڑی تعداد میں ٹیکس دہندگان نے اثاثوں کی مالیت کے کالم میں صفر درج کیا جس پر نظام میں تکنیکی تبدیلی کرتے ہوئے اب صفر انٹری روک دی گئی ہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی، صرف سسٹم میں تکنیکی ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے تاکہ غلط استعمال روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
ایف بی آر نے مزید وضاحت کی کہ عام ٹیکس دہندگان کی جانب سے ظاہر کی گئی اثاثوں کی مالیت کو ٹیکس کی واجبات کے حساب میں شامل نہیں کیا جاتا، تاہم شفافیت اور نیک نیتی کے تحت انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اثاثوں کی ویلیو موجودہ مارکیٹ کے مطابق ظاہر کریں۔
ادارے کے مطابق پہلے سے جمع کرائے گئے ریٹرنز کو دوبارہ فائل کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ انٹریز نہ تو ٹیکس اسسمنٹ میں شامل ہوں گی اور نہ ہی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کی ری کنسیلی ایشن میں۔
ایف بی آر نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ ریٹرن فارم میں ترمیم کے لیے کوئی ایس آر او جاری کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آئی رس (IRIS) سسٹم مکمل طور پر فعال ہے اور ٹیکس دہندگان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 30 ستمبر کی ڈیڈ لائن سے پہلے ریٹرنز فائل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: 60 ہزار جیولرز کا ڈیٹا بے نقاب، ٹیکس وصولی کے لیے نوٹسز جاری کردیے
دوسری جانب پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن اور کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر ریٹرنز فائلنگ میں تکنیکی مسائل کی نشاندہی کی ہے اور ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے کے لیے ڈیڈ لائن میں توسیع کی باضابطہ درخواست بھی کی ہے۔