اقوام متحدہ بحران کا شکار ہے، بھارتی وزیرِ خارجہ کا دعویٰ

اتوار 28 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کو ’بحران کی کیفیت‘ میں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارہ موجودہ عالمی چیلنجز پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں یوکرین، مشرقِ وسطیٰ اور مغربی ایشیا سمیت متعدد تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی ایسے ’ہاٹ اسپاٹس‘ بھی ہیں جو میڈیا کی توجہ تک حاصل نہیں کر پاتے۔

جے شنکر نے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) پر سست رفتاری کو ’مایوس کن تصویر‘ قرار دیا اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کو پرانے وعدوں کی بازگشت اور تخلیقی حساب کتاب سے تشبیہ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر ممالک توانائی اور خوراک کی کمی سے خود کو محفوظ بنا رہے ہیں جبکہ وسائل سے محروم ریاستیں مشکلات میں جکڑی ہیں اور بعد ازاں انہیں نصیحت آموز لیکچر سننے کو ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات، بھارتی شہری اپنے وزیراعظم مودی پر پھٹ پڑے

بھارتی وزیرِ خارجہ نے عالمی معیشت میں بڑھتی بے یقینی، تجارتی رکاوٹوں، ٹیکنالوجی پر اجارہ داری، سپلائی چین، معدنی وسائل تک رسائی اور بحری راستوں کے تحفظ جیسے مسائل کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ سب زیادہ بین الاقوامی تعاون کے متقاضی ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا اقوام متحدہ ان مسائل کا حل نکالنے کی اہلیت رکھتا ہے یا نہیں۔ جے شنکر نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اصلاحات کی مزاحمت کے باعث جمود کا شکار ہے، حالانکہ زیادہ تر رکن ممالک تبدیلی چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اس بدگمانی کو پسِ پشت ڈال کر اصلاحاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنائیں۔ پاکستان کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے بڑے دہشتگرد حملوں کے تانے بانے بھارت کے ہمسائے ملک سے ملتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے شہریوں کے تحفظ اور دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حق رکھتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر دہشتگردی کے خلاف مزید تعاون اور دہشتگردی کے پورے نظام پر مسلسل دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف کا خوف، بھارتی حکومت نے ٹرمپ سے جڑی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کرلیں

جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ بھارت دنیا کے 78 ممالک میں 600 سے زائد ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہے اور ضرورت کے وقت دوسرے ملکوں کی مدد کے لیے ہمیشہ آگے بڑھتا ہے، چاہے معاملہ مالی معاونت کا ہو یا خوراک، کھاد اور ایندھن کا۔

انہوں نے افغانستان (2024) اور میانمار میں آنے والے حالیہ زلزلوں کے بعد بھارت کی ہنگامی امداد کے اقدامات کو مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر نے گزشتہ دہائی میں اپنے ملک کی معاشی کامیابیوں کو نمایاں کرتے ہوئے اسٹارٹ اپ کلچر، تیز رفتار ترقی یافتہ انفراسٹرکچر اور مصنوعی ذہانت کے ’ذمہ دارانہ استعمال‘ کو کامیابی کی علامت قرار دیا۔ ان کے بقول بھارت کا فلسفہ 3 نکات پر مبنی ہے: خود انحصاری، مضبوط دفاعی صلاحیت اور ایک بڑے ابھرتے ہوئے ملک کی خود اعتمادی۔

جے شنکر نے اپنی تقریر کے اختتام پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے موجودہ عشرے کو ’قیادت اور امید کا عشرہ بننا چاہیے کیونکہ خوشحالی کے جزائر ایک طوفانی سمندر میں قائم نہیں رہ سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ججز کٹہرے میں ملزم جیسا محسوس کرتے ہیں‘، جسٹس محسن اختر کیانی

کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں دھماکا، 9 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی

نریندر مودی کا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم

اسلام آباد میں ضبط شدہ ٹیمپرڈ 42 فیصد گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس کے لیے مختص

اسلام آباد کے کون سے 30 مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوگی؟

ویڈیو

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ریل گاڑیوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟

کالم / تجزیہ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟

سیزیرین کے بعد طبعی زچگی اور مصنوعی دردِ زہ