امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے ایک جامع امن منصوبے کی حمایت حاصل ہے، جس کے تحت غزہ میں فوری جنگ بندی اور قیامِ امن کا روڈ میپ شامل ہے۔
یہ منصوبہ، جسے صدر ٹرمپ نے عرب رہنماؤں کو بھی فراہم کیا ہے، نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نیتن یاہو اس منصوبے سے متفق ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق اس مجوزہ امن منصوبے کے تحت فوری جنگ بندی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امن معاہدے کے قریب، وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل نے اس منصوبے کی حمایت کی، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ تمام فریقین کی منظوری ’انتہائی قریب‘ ہے، تاہم حماس کی جانب سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے، مگر ٹرمپ پرامید ہیں کہ وہ بھی اس کی حمایت کریں گے۔
20 نکاتی منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی دونوں فریق معاہدے پر دستخط کریں گے، جنگ فوراً ختم ہو جائے گی اور اسرائیلی انخلا کو یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا۔
منصوبے کے اہم نکات میں ایک ’عارضی بین الاقوامی امن فورس‘ کی تعیناتی اور ایک عبوری انتظامیہ کی تشکیل شامل ہے، جس کی قیادت ٹرمپ کریں گے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک کا غزہ جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم
معاہدے کے تحت حماس کے جنگجوؤں کو مکمل طور پر غیر مسلح ہونا ہوگا اور انہیں مستقبل کی حکومت میں کسی کردار سے خارج کیا جائے گا، البتہ جو پرامن بقائے باہمی پر آمادہ ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔
اسرائیلی انخلا کے بعد سرحدیں امداد اور سرمایہ کاری کے لیے کھول دی جائیں گی۔ دستاویز میں واضح کیا گیا کہ فلسطینیوں کو نکالا نہیں جائے گا بلکہ انہیں ’بہتر غزہ‘ کی تعمیر کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں انہوں نے اہم عرب رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ ’سب ایک تاریخی منصوبے کے لیے تیار ہیں، یہ پہلی بار ہوا ہے۔‘
مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے دوحہ حملے پر قطری وزیراعظم سے معافی مانگ لی
دوسری جانب نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کے خلاف جنگ ’مکمل کریں گے‘ اور فلسطینی ریاست کو مسترد کیا تھا، جسے حال ہی میں کئی مغربی ممالک نے تسلیم کیا ہے۔
صدر ٹرمپ اسرائیل کے قطر پر حملے پر سخت برہم تھے اور انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو مغربی کنارے کے الحاق سے باز رہنے کی بھی وارننگ دی تھی۔
غزہ پر اسرائیلی حملے
اسی دوران اسرائیلی بمباری جاری رہی اور خان یونس میں کم از کم 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ یرغمالیوں کے خاندانوں نے صدر ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ اپنے امن منصوبے پر ڈٹے رہیں اور کسی کو سبوتاژ نہ کرنے دیں۔
غزہ میں عوام نے اس منصوبے پر امید اور بے اعتمادی کے ملے جلے تاثرات ظاہر کیے۔ ایک شہری محمد ابو ربیع نے صدر ٹرمپ سے مایوسی کا اظہار کیا۔
’وہ نیتن یاہو کے ساتھ مل کر غزہ کو تباہ اور لوگوں کو بے گھر کرنے کے حامی ہیں۔‘
مزید پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
ماہرین کے مطابق اصل معاملہ اس بات پر ہے کہ ٹرمپ نیتن یاہو پر کتنا دباؤ ڈالتے ہیں، مشرق وسطیٰ انسٹی ٹیوٹ کے ناتان ساکس نے کہا کہ وزیر اعظٖم نیتن یاہو کی خواہش جنگ جاری رکھنے اور حماس کو شکست دینے کی ہے، لیکن یہ ناممکن نہیں کہ ٹرمپ انہیں قائل کر لیں۔
حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں اب تک 66,055 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔