سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز ایک مشترکہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ کے خاتمے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق وزرائے خارجہ نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی قیادت اور غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہیں اور پرامن حل تلاش کرنے کی ان کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امن معاہدے کے قریب، وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل نے اس منصوبے کی حمایت کی، ڈونلڈ ٹرمپ
بیان میں صدر ٹرمپ کی اس تجویز کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا جس میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا بتدریج غزہ سے انخلا شامل ہے۔
ٹرمپ کے منصوبے میں ایک عارضی بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی شمولیت کے ساتھ ٹرمپ کی سربراہی میں ایک عبوری انتظامیہ کا قیام بھی تجویز کیا گیا ہے۔
مشترکہ بیان میں عرب و مسلم وزرائے خارجہ نے امریکا کے ساتھ شراکت داری کو خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مثبت اور تعمیری انداز میں امریکا اور دیگر فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: سول سوسائٹی کا غزہ اور سمود فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج
انہوں نے اعادہ کیا کہ ان کا مشترکہ عزم ہے کہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کا خاتمہ ایک جامع معاہدے کے ذریعے کیا جائے، جس میں بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینیوں کے جبری انخلا کی روک تھام، یرغمالیوں کی رہائی، تمام فریقین کے لیے سلامتی کا نظام، مکمل اسرائیلی انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور دو ریاستی حل کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ ہموار کرنا شامل ہے۔