ہم روزمرہ کی زندگی میں چلتے پھرتے، بیٹھتے اٹھتے جوڑوں پر خاص طور پر گھٹنوں پر انحصار کرتے ہیں مگر عام طور پر ان کا خیال کم ہی رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کان کے راستے گھٹنوں کے درد کا نیا اور محفوظ علاج دریافت
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے سے کچھ سادہ اقدامات اختیار کر کے گھٹنوں کو عمر بھر کے لیے مضبوط رکھا جا سکتا ہے۔
اکثر افراد 30 کی دہائی میں ہی گھٹنوں میں درد، سوجن یا سختی محسوس کرنے لگتے ہیں خصوصاً موسم کی تبدیلی پر یا صبح اٹھتے وقت۔ یہ علامات عمر کے ساتھ عام ہیں خاص طور پر اگر آپ جسمانی کام کرتے ہیں، کھیل کود میں متحرک ہیں یا وزن زیادہ ہے۔
مزید پڑھیے: آپٹیشن کے سوال ’وہ ٹھیک تھا یا یہ ٹھیک ہے‘ سےبھی چھٹکارا لیکن کیا یہ آٹوفوکس چشمے کارگر ہیں؟
ماہرین کے مطابق صرف چلنے سے گھٹنوں پر جسم کے وزن کا ڈیڑھ گنا دباؤ پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کمر درد کے بعد گھٹنے کا درد دنیا بھر میں دوسرا سب سے عام عضلاتی مسئلہ ہے جو نقل و حرکت سے لے کر زندگی کے معیار تک کو متاثر کرتا ہے
کون سی ورزشیں مددگار ہیں؟
امریکا کے مَیو کلینک کے ماہر آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر انیکار چھبرا کہتے ہیں کہ گھٹنے 4 اہم پٹھوں کے گروپ یعنی ہیم اسٹرنگ، کولہے کے عضلات، کوادری سیپس (ران کے آگے کے عضلات) اور پنڈلی کے عضلات پر انحصار کرتے ہیں جو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عضلات کو مضبوط بنانا گھٹنوں کی کارکردگی اور پائیداری کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: اے آئی چشمے نابینا افراد کی آنکھیں بن گئے، جانیے استفادہ کرنے والے کیا کہتے ہیں؟
ماہرین درج ذیل سادہ گھریلو ورزشیں تجویز کرتے ہیں جو ہفتے میں 3 سے 4 بار کی جا سکتی ہیں۔
اسٹیپ اپس
اسٹیپ اپس کسی سیڑھی یا چھوٹے اسٹول پر چڑھنا، ایک پاؤں سے اور پھر دوسرا اور واپس نیچے آنا ہے۔
یہ ورزش کواڈری سیپس کو مضبوط کرتی ہے۔
اسکواٹس
روز صبح و شام 15 بار اسکواٹس کرنے سے رانوں اور کولہوں کے عضلات متحرک ہوتے ہیں جو گھٹنوں سے دباؤ کم کرتے ہیں۔
ٹانگ کی ورزش
فرش پر لیٹ کر ایک ٹانگ کو سیدھا رکھتے ہوئے کچھ انچ اوپر اٹھانا اور چند سیکنڈ تک روکنا بھی گھٹنوں کے عضلات کو متحرک کرتا ہے۔
پنڈلی کی ورزش
ایڑیوں پر اُٹھنا اور واپس آنا جس سے پنڈلی کے عضلات مضبوط ہوتے ہیں اور گھٹنے کا توازن بہتر ہوتا ہے۔
کرسی سے اٹھنا بیٹھنا
بغیر ہاتھوں کے سہارا لیے بار بار بیٹھنا اور کھڑا ہونا جس سے نہ صرف ٹانگیں بلکہ کور پٹھے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
ورزش کے فوائد اور احتیاطیں
ورزش صرف پٹھوں کو ہی نہیں بلکہ جوڑوں کے اندرونی نظام کو بھی بہتر کرتی ہے۔
ایک خاص رطوبت، جسے سنوویئل فلوئڈ کہتے ہیں، ورزش کے ذریعے پیدا ہوتی ہے جو جوڑوں کو چکنا اور سوجن سے محفوظ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟
ماونٹ سائنا اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر الیکسس کولون کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں خصوصاً عمر رسیدہ افراد کو ہڈیوں کی مضبوطی، اوسٹیوپوروسس سے بچاؤ اور توازن بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ نئی ورزشیں شروع کر رہے ہیں تو کسی فزیو تھراپسٹ یا ٹرینر سے ابتدائی رہنمائی ضرور لیں۔
مشق کے دوران عضلات کی ہلکی تکلیف معمول ہے لیکن اگر گھٹنے میں شدید یا بڑھتا ہوا درد ہو تو فوراً کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
احتیاط ہی حفاظت ہے
ماہرین کا متفقہ مشورہ ہے جتنی جلدی شروع کریں گے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ خواہ آپ نوجوان ہوں یا ادھیڑ عمر گھٹنوں کی حفاظت میں ’سرمایہ کاری‘ آپ کی متحرک اور خود مختار زندگی کی ضمانت بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
جیسا کہ آسٹریلوی فلم ڈائریکٹر باز لُرمن کے ریلیز کردہ ایک مشہور گانے میں کہا گیا ہے کہ ’اپنے گھٹنوں سے نرمی برتیں، جب وہ ساتھ چھوڑیں گے تو آپ کو ان کی کمی شدت سے محسوس ہو گی‘۔