معروف بالی ووڈ جوڑی ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن نے یوٹیوب اور اس کی پیرنٹ کمپنی گوگل کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ مقدمے میں انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تیار کی گئی ڈیپ فیک ویڈیوز کو بنیاد بناتے ہوئے تقریباً 4 کروڑ روپے (450,000 امریکی ڈالر) ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے، اور ساتھ ہی ان ویڈیوز کے خلاف مستقل پابندی عائد کرنے کی استدعا کی ہے۔
اداکاروں نے اپنی درخواست میں یوٹیوب پر موجود ان ویڈیوز کے سینکڑوں لنکس اور اسکرین شاٹس عدالت کے سامنے پیش کیے ہیں، جنہیں وہ ’سنگین نوعیت کی‘ اور ’من گھڑت‘ اے آئی ویڈیوز قرار دیتے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ مواد نہ صرف ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ ان کے شخصی و تخلیقی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ سے اپنی نازیبا تصاویر و دیگر مواد ہٹوانے کے لیے ایشوریا رائے کا عدالت عالیہ سے رجوع
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ یوٹیوب کی موجودہ پالیسیز، بالخصوص ایسی ویڈیوز کو اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کرنے کی اجازت، تشویشناک ہے۔ ان کے مطابق، ایسا طریقہ کار گمراہ کن اور منفی مواد کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایسا غیر مجاز مواد، جو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، پہلے عوام میں پھیلتا ہے اور پھر وہی مواد کو اے آئی ماڈلز کی تربیت میں استعمال ہوتا ہے۔ اداکاروں کا کہنا تھا کہ اگر اے آئی پلیٹ فارمز کو ایسے تعصب پر مبنی مواد پر تربیت دی جائے جو انہیں منفی انداز میں پیش کرتا ہے، تو یہ ماڈلز ایسی غلط معلومات ’سیکھ‘ سکتے ہیں، جس سے ان کی شہرت کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل
اخباری اطلاعات کے مطابق یہ دعویٰ ابھیشیک اور ایشوریا کی جانب سے 6 ستمبر کو دائر کیا گیا تھا، تاہم یہ درخواستیں عوامی طور پر دستیاب نہیں ہیں۔
گزشتہ ماہ دہلی ہائی کورٹ نے گوگل کے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت سے پہلے تحریری جواب داخل کرے۔ اگلی سماعت 15 جنوری کو مقرر ہے۔