ترجمان کیرولین لیوٹ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ طے کریں گے کہ حماس کو اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ منصوبہ قبول کرنے کے لیے کتنا وقت دیا جائے۔
ترجمان کے مطابق صدر کے تیار کردہ 20 نکاتی منصوبے کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور توقع ہے کہ حماس اسے قبول کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
20 نکاتی منصوبے کی اہم شقیں
اس منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے جو کسی بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں ہوگی۔

ٹرمپ کی دی گئی مہلت
صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ حماس کو منصوبہ قبول کرنے کے لیے 3 سے 4 دن دیے جائیں گے۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ حتمی ڈیڈ لائن ہے یا صدر مزید مہلت دینے پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
حماس کا ردعمل
ذرائع کے مطابق حماس اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اس نے ماضی میں بارہا غیر مسلح ہونے کی شرط کو مسترد کیا ہے۔
گزشتہ 2 برسوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کئی منصوبے پیش کیے جا چکے ہیں، جنہیں مختلف مراحل پر فریقین نے قبول اور پھر رد بھی کیا۔ اس تازہ منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ ایک ’جامع اور قابل قبول‘ حل قرار دے رہی ہے۔