برطانیہ میں آج نئے آرچ بشپ آف کینٹربری کا اعلان متوقع ہے، اور پہلی بار اس تاریخی منصب پر کسی خاتون کے فائز ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایتھوپیا میں مذہبی تہوار کے دوران چرچ کا عارضی تعمیراتی ڈھانچہ گرنے سے 36 افراد ہلاک
چرچ آف انگلینڈ کی سربراہی کے اس انتخاب کو دنیا بھر کے 85 ملین اینگلیکن عیسائیوں کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ تقرری جسٹن ولبی کے استعفے کے بعد کی جا رہی ہے، جنہوں نے گزشتہ سال بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کیس چھپانے کے اسکینڈل پر عہدہ چھوڑا تھا۔
ان کی اصلاحات نے خواتین کو بشپ بنانے کی راہ ہموار کی تھی، اور اب 3 خواتین بشپس، ریچل ٹریویک، ایرانی نژاد گُلی فرانسس دہقانی اور لندن ڈایوسیس کی سارہ مولالی،امیدواروں میں شامل ہیں۔
مقرر ہونے والا 106واں آرچ بشپ ایک ایسے چرچ کی قیادت سنبھالے گا جو ہم جنس پرستی اور خواتین کے کردار جیسے معاملات پر گہرے اختلافات کا شکار ہے۔
افریقی ممالک کے قدامت پسند چرچ اس حوالے سے مغربی ممالک کی لبرل سوچ کے مخالف ہیں، جبکہ خواتین کی شمولیت کو مزید بڑھانے کے مطالبات بھی جاری ہیں۔
وزیراعظم کیئر اسٹرمر کے دفتر کی جانب سے بادشاہ چارلس کی منظوری کے ساتھ اس تقرری کا اعلان کیا جائے گا۔ بادشاہ بطور چرچ آف انگلینڈ کے سپریم گورنر اس عمل کا تاریخی حصہ ہیں، جو 16ویں صدی میں ہنری ہشتم کے کیتھولک چرچ سے علیحدگی کے بعد سے قائم ہے۔
یہ انتخاب تقریباً ایک سالہ سخت جانچ پڑتال کے بعد سامنے آ رہا ہے، جس میں 17 رکنی کمیشن نے عالمی اینگلیکن نمائندوں، بشپ صاحبان اور چرچ کے گورننگ باڈی کے ارکان کو شامل کیا۔
نئی تقرری کو نہ صرف برطانیہ بلکہ عالمی سطح پر ایک بڑی مذہبی اور سماجی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔