پی ٹی آئی کے اجنبی رہنما شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہمیشہ پارٹی میٹنگز اور علیحدگی میں بھی پارٹی اکابرین کو علیمہ خانم کی کوئی بات نہ ماننے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:فیصلہ سازی کور کمیٹی کرتی ہے، علیمہ خان یا گنڈاپور کا سیاسی کردار نہیں، لطیف کھوسہ
آے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شیر افصل مروت کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ انہوں نے عمران خان کو بتایا کہ دنیا جہاں کی پڑنے والی گالیاں علیمہ خانم انہیں بھیجتی ہیں، جس پر بانی چیئرمین نے انہیں بلاک کرنے کا بھی کہا تھا۔

شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو صلواتیں جو پڑتی ہیں سوشل میڈیا پر اس کی ہدایت علیمہ خانم ہی کی جانب سے آتی ہیں۔‘
’خان صاحب، یہ بات بار بار کہتے آئے ہیں، پوری پارٹی کو پتا تھا کہ خان صاحب اس کی مداخلت پسند نہیں کرتے۔‘
مزید پڑھیں:علیمہ خان پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی خاطر ایم آئی کے لیے کام کررہی ہیں، علی امین گنڈاپور کا الزام
شیر افضل مروت کے مطابق مسئلہ یہ بنا کہ علیمہ خانم جب سلمان اکرم راجہ کو لے آئیں تو ان کی ہیبت بڑھی، سوشل میڈیا ان کی پشت پر کھڑا ہوگیا، جس کے بعد ان کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کم ہونے لگی۔
’بالخصوص خان صاحب کو بتانے والا کوئی نہیں تھا،کسی کی ہمت نہیں ہورہی تھی کہ علیمہ خانم کو ناراض کرے۔‘
مزید پڑھیں:علی امین گنڈاپور نے علیمہ خان سے متعلق عمران خان کو کیا بتایا؟ تفصیلات آگئیں
شیر افضل مروت نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے رشتہ ان سے ملتے رہے ہیں، جبکہ عمران خان جیل کے اندر سے یہ پیغام بھیجتے رہے کہ ان کی ہمشیرہ علیمہ خانم کا سیاست میں کوئی کردار نہیں۔
’۔۔۔لیکن خان کی باتیں کبھی مانی ہی نہیں گئیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں تو قربانیاں ان لوگوں کی ہیں جو آج بھی جیلوں میں ہے، قربانیاں ان کی ہیں جو 9 مئی کو گرفتار کیے گئے، جن کے گھر گرائے گئے، یا جو گرفتاریوں سے بچنے کے لیے روپوش ہیں۔
انہوں نے علیمہ خانم کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ کون سی قربانی ہے کہ آپ جیل کے باہر چارپائیوں پر بیٹھ جائیں۔ ’9 مئی کو 100 لوگ مارے گئے، ان کی قربانیاں ہیں یا میں دعویٰ کروں کہ میری ہیں۔‘













