وفاقی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے ریاض میں ڈیٹا، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے دو اہم ملاقاتیں اور شرکتیں کیں۔
SDAIA کے صدر سے ملاقات
انہوں نے سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی (SDAIA) کے صدر سے اتھارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی، جس میں دنیا بھر میں ڈیٹا اور اے آئی کے شعبے میں ہونے والی جدید پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا، شزا فاطمہ
اس دوران پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تحت تعاون کے امکانات پر بھی گفتگو ہوئی۔ دونوں فریقین نے طلبہ کی تربیت اور پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا تاکہ مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلیمی اور تکنیکی تعلقات مزید مستحکم ہوسکیں۔
گلوبل سائبر سیکیورٹی فورم 2025 میں خطاب
شزا فاطمہ خواجہ نے ریاض میں منعقدہ گلوبل سائبر سیکیورٹی فورم 2025 میں بھی شرکت کی، جس میں دنیا بھر سے حکومتی نمائندے، ماہرین اور ٹیکنالوجی لیڈرز شریک ہوئے۔
https://x.com/MoitOfficial/status/1973658582873940129
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کے اعتماد کو عملی اقدامات سے مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، شہری خدمات کے تحفظ کے لیے مؤثر سائبر سیکیورٹی انتظامات ناگزیر ہیں اور عالمی سطح پر مربوط ترقی کو سائبر اسپیس میں فروغ دینا بھی وقت کا تقاضا ہے۔
’ڈیماکریٹائزیشن آف سائبر سیکیورٹی‘ پر زور
انہوں نے زور دیا کہ سائبر سیکیورٹی کو ’ڈیماکریٹائز‘ کیا جانا چاہیے، یعنی حکومتی انوویشن میں پرائیویسی، شفافیت، آگاہی اور عوامی فیڈبیک کو شامل کیا جانا لازمی ہے، بصورت دیگر ڈیجیٹل ترقی کے ثمرات عوام تک مؤثر انداز میں نہیں پہنچ سکیں گے۔
عالمی ذمہ داری پر روشنی
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائبر سیکیورٹی کسی ایک ملک یا ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالمی سطح کی مشترکہ ذمہ داری ہے جس کے لیے بین الاقوامی تعاون، پالیسی سازی اور آگاہی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جدید ڈیجیٹل سیکیورٹی نظام اپنانے اور عالمی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔