امپورٹ میں 11 ارب ڈالر کے تجارتی فرق کا معاملہ

پیر 6 اکتوبر 2025
author image

اظہر لغاری

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ بات اب سامنے آ چکی ہے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کے تجارتی ریکارڈ میں تریباً 11 ارب ڈالر کا فرق پایا گیا ہے، اور آئی ایم ایف نے اس پر وضاحت طلب کرلی ہے۔ عام زبان میں کہا جائے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے گھر کا ایک فرد کہے کہ اس نے 100 روپے خرچ کیے، اور دوسرا کہے کہ نہیں، 150 روپے خرچ ہوئے اب دونوں میں سے سچ کون بول رہا ہے؟

یہ فرق کسی چھوٹے حسابی مسئلے کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کے اعتماد کا مسئلہ ہے۔ جب دو سرکاری ادارے خود ایک دوسرے سے متضاد اعداد و شمار دیں تو بیرونی دنیا کو یہ شک ہوتا ہے کہ شاید پاکستان کے اعداد و شمار قابلِ بھروسہ نہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس پر آئی ایم ایف نے سوال اٹھایا ہے اور وہ بالکل درست جگہ پر اٹھایا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فرق اس لیے پیدا ہوا کیونکہ پرانے کمپیوٹر سسٹم (PRAL) سے نیا سسٹم (Pakistan Single Window) شروع کیا گیا ہے، اور کچھ ڈیٹا ابھی مکمل طور پر منتقل نہیں ہوا۔ اگر یہ بات درست ہے تو یہ محض تکنیکی مسئلہ ہے، لیکن اگر ایسا نہیں اور کہیں جان بوجھ کر درآمدات یا برآمدات کم یا زیادہ دکھائی گئی ہیں تو پھر یہ ایک بہت بڑا اعتماد کا بحران ہے۔

یہ فرق محض ڈیٹا کا نہیں، بلکہ پاکستان کی ساکھ کا فرق ہے۔ جب عالمی ادارے یا سرمایہ کار دیکھتے ہیں کہ ملک کے اپنے ادارے ایک دوسرے کے نمبر پر متفق نہیں، تو وہ سوچتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کے باقی اعداد و شمار بھی شاید قابلِ اعتبار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شفافیت اس وقت سب سے زیادہ ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کی تشویش صرف یہ نہیں کہ 11 ارب کہاں گئے، بلکہ یہ بھی ہے کہ حکومت نے یہ بات عوام سے چھپائی کیوں؟ اگر حکومت خود ہی ڈیٹا درستگی کے عمل کو شفاف رکھے، عوام کو اعتماد میں لے اور وضاحت کرے تو نہ صرف اعتماد بحال ہوگا بلکہ عالمی اداروں کے ساتھ تعلقات بھی مضبوط رہیں گے۔

جب حکومت کے اپنے اعداد و شمار میں اتنا بڑا فرق ہو تو اس کا اثر ملک کے قرضوں، ڈالر کی قیمت، مہنگائی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر بھی پڑتا ہے۔ اس لیے یہ مسئلہ محض ایک رپورٹنگ کی غلطی نہیں، بلکہ یہ اس بات کا امتحان ہے کہ حکومت پاکستان اپنی معیشت کے بارے میں اپنی عوام کو اور دنیا کو کتنی سچائی سے بتاتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم

صدرِ مملکت کا بنوں میں مشترکہ انٹیلی جنس آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بنوں میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کا صفایا، سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائی میں 8 دہشتگرد ہلاک

پاکستان ریلوے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید، محفوظ اور مسافر دوست بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

جماعت اسلامی کے ‘بدل دو نظام’ اجتماع کے دوسرے روز کیا سرگرمیاں ہورہی ہیں؟

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت