امریکا نے غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو کم از کم 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے جو منگل کے روز 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر جاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس نے بعض نکات قبول کرلیے، 90فیصد معاملات طے : امریکی وزیرخارجہ
عرب نیوز کے مطابق براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے تحت جاری کیے گئے ’کاسٹس آف وار پراجیکٹ‘ کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے گزشتہ دو برسوں کے دوران مشرقِ وسطیٰ میں سیکیورٹی امداد اور عسکری کارروائیوں پر قریباً 10 ارب ڈالر اضافی خرچ کیے ہیں۔
یہ رپورٹس زیادہ تر اوپن سورس معلومات پر مبنی ہیں، تاہم ان میں اسرائیل کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد اور خطے میں امریکا کی براہِ راست عسکری مداخلت پر آنے والے تخمینہ شدہ اخراجات کا جامع تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد کی درست رقم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے تمام سوالات پینٹاگون کی جانب موڑ دیے، جو صرف امداد کے ایک حصے کی نگرانی کرتا ہے۔
یہ رپورٹس ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ مصر میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس نے امریکا کے مجوزہ امن منصوبے کے چند نکات تسلیم کر لیے ہیں، جن کی اسرائیل نے بھی حمایت کی ہے۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر اسرائیل کے لیے غزہ میں حماس کے خلاف اپنی بھرپور فوجی مہم کو جاری رکھنا ممکن نہ ہوتا۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مختلف دوطرفہ معاہدوں کے تحت اسرائیل کے لیے مستقبل میں درجنوں ارب ڈالر کی اضافی امداد مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
مرکزی رپورٹ کے مطابق جنگ کے پہلے سال جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اقتدار میں تھے، امریکا نے اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی، جبکہ دوسرے سال میں یہ رقم 3.8 ارب ڈالر رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس امداد کا کچھ حصہ پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہے، جب کہ باقی رقم آئندہ برسوں میں فراہم کی جائے گی۔
یہ رپورٹ واشنگٹن میں قائم ’کوئنسی انسٹیٹیوٹ فار ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ‘ کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ بعض اسرائیل نواز گروپس نے ادارے پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’تنہائی پسندی‘ اور ’اسرائیل مخالف‘ مؤقف رکھتا ہے، تاہم ادارے نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی منصوبہ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو جواب کے لیے 4 روز کا وقت دے دیا
ایک دوسری رپورٹ کے مطابق امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی وسیع عسکری سرگرمیوں جیسے یمن میں حوثی باغیوں اور ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں پر 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 9.65 ارب سے 12 ارب ڈالر تک خرچ کیے ہیں۔ اس میں ایران پر جون میں کیے گئے حملوں اور ان سے وابستہ اخراجات کے لیے 2 سے 2.25 ارب ڈالر کی رقم بھی شامل ہے۔