برطانیہ کی ہائیکورٹ نے یوٹیوبر اور سابق فوجی افسر میجر (ر) عادل راجا کے خلاف بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے دائر کردہ ہتکِ عزت (Defamation) کے مقدمے کا فیصلہ بریگیڈیئر نصیر کے حق میں سنا دیا۔
میڈیا رپورٹس میں عدالتی فیصلے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عادل راجا نے اپنی یوٹیوب ویڈیوز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف جھوٹے، بے بنیاد اور کردار کش الزامات لگائے جن سے ان کی شہرت کو نقصان پہنچا۔
فیصلے میں جج نے قرار دیا کہ عادل راجا کے الزامات بدنیتی پر مبنی تھے اور ان کے بیانات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیے ہتک عزت کیس: برطانوی عدالت نے عادل راجا پر مزید جرمانہ عائد کردیا
عدالت نے عادل راجا کو حکم دیا ہے کہ وہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 2 کروڑ روپے) بطور ہرجانہ ادا کریں، جب کہ عدالتی اخراجات اور دیگر واجبات سمیت مجموعی ادائیگی کا تخمینہ تقریباً 13 کروڑ روپے بنتا ہے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ عادل راجا اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر راشد نصیر کے کیس جیتنے کی خبر دیں گے۔
یاد رہے کہ بریگیڈیئرریٹائرڈ راشد نصیر نے 9 میڈیا آئٹمز کو ہتک آمیز قرار دے کر لندن ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جج رچرڈ اسپئیرمین نے تسلیم کیا کہ ان میڈیا آئٹمز سے راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچا اور عادل راجا اپنے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھیے: متنازع یوٹیوبر عادل راجا کو دھچکا، برطانوی عدالت نے 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کردیا
ذرائع کے مطابق، یہ مقدمہ پاکستانی سیاسی و عسکری بیانیے سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلنے والے الزامات کے حوالے سے ایک اہم قانونی نظیر سمجھا جا رہا ہے، جس نے یہ واضح کر دیا ہے کہ برطانیہ میں کسی کے خلاف بغیر ثبوت الزامات لگانا قانونی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔