غزہ میں جنگ بندی نافذ، اسرائیلی افواج پیچھے ہٹ گئیں، شہریوں کا جشن

جمعہ 10 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہو گیا ہے۔ فوج کے مطابق اسرائیلی دستے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت دوپہر 12 بجے (مقامی وقت) تک طے شدہ مقامات تک واپس چلے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نوبیل امن انعام 2025 کا اعلان آج، غزہ ڈیل میں تاخیر ٹرمپ کے لیے نقصان کا باعث بن گئی

آئی ڈی ایف کے بیان میں کہا گیا کہ فوجی دستوں نے جنگ بندی معاہدے کی تیاری کے طور پر اپنی نئی تعیناتی لائنوں پر پوزیشن سنبھال لی ہے اور مغویوں کی واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

تاہم فوج نے واضح کیا کہ جنوبی کمان کے دستے اب بھی علاقے میں موجود رہیں گے اور کسی فوری خطرے کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

پہلا مرحلہ مکمل، قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوگا

اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کے ’پہلے مرحلے‘ کی منظوری دی تھی، جس کے تحت آئی ڈی ایف کو 24 گھنٹوں میں واپسی کا عمل مکمل کرنا تھا۔

معاہدے کے اگلے مرحلے میں حماس 72 گھنٹوں کے اندر تمام زندہ اسرائیلی مغویوں کو رہا کرے گی، جب کہ اسرائیل 250 فلسطینی عمر قید قیدیوں اور 1,700 غزہ کے زیرِ حراست افراد، جن میں تمام خواتین اور نابالغ شامل ہیں، کو آزاد کرے گا۔

روسی میڈیا ذرائع کے مطابق غزہ میں اب بھی 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔

ٹرمپ کا امن منصوبہ اور حماس کا ردِعمل

یہ جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت عمل میں آئی ہے، جس میں مرحلہ وار مگر مکمل اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا، اور ایک عبوری بین الاقوامی انتظامیہ کا قیام شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

اس منصوبے کے تحت غزہ کو مزاحمت کاروں پاک زون بنانے کی تجویز دی گئی ہے، جس میں حماس کو حکومت سے باہر رکھا جائے گا۔

حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی رات اعلان کیا کہ غزہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق ٹرمپ کے منصوبے سے ایک مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اور دیگر ثالث ممالک کی جانب سے اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ دوبارہ لڑائی نہیں ہوگی۔

غزہ کی سڑکوں پر شہریوں نے فلسطینی پرچم اٹھا کر جنگ بندی کے نفاذ پر جشن منایا، جبکہ عالمی رہنماؤں نے اس پیش رفت کو خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک “امید افزا آغاز” قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ