اسلام آباد کے دامن میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے سائے تلے ایک ایسی عمارت ایستادہ ہے جو ایمان، فنِ تعمیر اور دوستی تینوں کی خوبصورت ترجمان ہے۔
یہ ہے فیصل مسجد، جو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اٹوٹ رشتے کی روشن علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مارگلہ کے دامن میں واقع فیصل مسجد کے بارے میں دلچسپ حقائق
1976 میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے اس مسجد کے قیام کے لیے فنڈ فراہم کیے، اسی محبت اور تعاون کی یاد میں اس کا نام فیصل مسجد رکھا گیا۔
اسی سال اکتوبر 1976 میں اس مسجد کے سنگِ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی اور سعودی حکام نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔
ترکیہ کے معروف معمار ودات دلوقای نے اس کا ڈیزائن تیار کیا، جو کسی روایتی گنبد پر مبنی نہیں بلکہ صحرائی خیمے سے متاثر ہے۔ یہ خیمہ دراصل اسلامی سادگی، وقار اور یکجہتی کی علامت ہے۔
مسجد کی عمارت قریباً 10 سال میں مکمل ہوئی، اور 1986 میں اس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیے گئے۔ آج فیصل مسجد صرف پاکستان کی قومی مسجد نہیں، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان روحانی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات کی ایک زندہ یادگار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وقت کی دھول میں گم ہوتی فیصل آباد کی اولین جامع مسجد اور دارالعلوم
فیصل مسجد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دوستی صرف الفاظ میں نہیں، بلکہ ایمان، فن اور احساسِ امت میں پروئی ہوئی ایک حقیقت ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔