پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا میں اپنا منتخب وزیراعلیٰ لانے یا وہاں گورنر راج نافذ کروانے کی سازش کررہی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ گزشتہ 3 سے 4 دنوں کے دوران مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنماؤں کی طرف سے ایک غلط بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے جس میں تحریک انصاف کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سرپرستی کرنے والا دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ موصول ہو چکا، منظوری تک وہ وزیراعلیٰ رہیں گے، گورنر خیبرپختونخوا
شیخ وقاص نے کہا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ آئندہ چند دنوں میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائیاں متوقع ہیں، ان کے بقول حریف سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں ہیں تاکہ تحریک انصاف پر قانونی یا سیاسی پابندیاں عائد کی جاسکیں، جس سے پارٹی کی عوامی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام کے جواب میں شیخ وقاص نے واضح الفاظ میں کہا کہ تحریک انصاف کا ان سے کوئی تعلق ممکن ہی نہیں، اس وقت کی تحریک انصاف کی کابینہ نے ایسی افراد کو واپس بسانے کی مخالفت بھی کی تھی اور پارٹی ہمیشہ ادہشتگردی کی مخالفت اور قانون کا حامی رہی ہے۔
شیخ وقاص نے یہ بھی کہا کہ بعض پالیسیاں اور فیصلے پی ڈی ایم کے پہلے دور اور نگران حکومت کے ادوار میں سامنے آئے اور انہی ادوار میں بعض اقدامات نافذ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہوگا؟ طریقہ کار سامنے آگیا
ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے موقف بتایا کہ عمران خان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مکمل اسٹرائک یا فوجی آپریشن کے نتیجے میں عام شہریوں کو نقصان پہنچنے سے مقامی آبادی فورسز کے خلاف ہوجاتی ہے اور اس نفرت سے دہشت گرد عناصر کو دوبارہ فائدہ ہوتا ہے، اس لیے ایک موقع دے کر سیاسی اور سفارتی راستے آزمانے کی بات سامنے آئی، جس میں افغان حکام سے بات چیت، جرگے یا ثالثی کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی تجویز شامل رہی۔
شیخ وقاص نے تاریخی سیاق و سباق بھی پیش کیا اور کہا کہ ماضی میں بھی مختلف ادوار میں کبھی آپریشن کیے گئے اور کبھی مذاکرات ہوئے، جیسے جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی یہ طریقے اپنائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کس کے کہنے پر سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کیا، طارق فضل نے بتادیا
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی متعدد ریاستیں اسی طرزِ عمل کے تحت وقتاً فوقتاً مسائل حل کرتی رہی ہیں، اس لیے مذاکرات کو بطور آپشن مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹی ٹی پی کے کئی اثاثے اور روابط افغان سرزمین سے جڑے ہوئے ہیں اور اس لیے افغان حکومتی رابطے کو ضروری قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ادہشتگردی ایک ناسور ہے جسے جڑ سے ختم کرنا ہوگا، مگر اس مقصد کے لیے ایسی پالیسی ترتیب دی جائے جو ہمارے جوانوں اور عام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو اولین ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ادہشتگردی میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزائیں دی جانی چاہئیں تاکہ شہداء کا خون رائیگاں نہ جائے اور امن قائم رہے۔