پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر تشویش ہے، دونوں ممالک تحمل اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی پاکستان میں بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک
بیان میں مزید کہا گیا کہ خطے کے امن و استحکام کے لیے کشیدگی کم کرنا ضروری ہے اور سعودی عرب دونوں ممالک کے عوام کی سلامتی و خوشحالی کے لیے دعاگو ہے۔
قطر کی جانب سے اپیل
قطری وزارتِ خارجہ نے بھی فریقین سے اپیل کی کہ وہ سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے مسائل حل کریں۔
قطر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی خطے کے امن پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور اس میں کمی لانا ناگزیر ہے۔
پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی
واضح رہے کہ گزشتہ شب افغان فورسز نے انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ (بلوچستان) سمیت مختلف سرحدی مقامات پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں درجنوں افغان فوجی اور خارجی مارے گئے جبکہ طالبان چیک پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کی کارروائی کا مقصد خوارج سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کو بارڈر پار کروانا تھا، تاہم پاک فوج کی چوکس نگرانی اور فوری ردعمل نے دشمن کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
افغان وزیر خارجہ کا بھارت دورہ اور پاکستان کے تحفظات
یہ کشیدگی اس وقت سامنے آئی ہے جب افغان وزیرِ خارجہ بھارت کے دورے پر ہیں۔
پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق، افغان سفیر کو طلب کرکے بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے کہا کہ یہ اقدام کشمیر کے عوام کی قربانیوں اور ان کے حقِ خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف سنگین بے حسی ہے۔