اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر راملہ میں الجزیرہ کے دفتر کی بندش ایک بار پھر بڑھا دی ہے۔
الجزیرہ عربی کی رپورٹ کے مطابق، یہ 7ویں مرتبہ ہے کہ دفتر کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ نئی پابندی 60 دن کے لیے ہفتے کی صبح سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فوجی کمانڈر کے حکم نامے پر مشتمل ایک نوٹس سٹی سینٹر بلڈنگ کے دروازے پر چسپاں کیا گیا جہاں الجزیرہ کا دفتر واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری
اسرائیل نے قطری نیوز نیٹ ورک پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ الجزیرہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھرپور کوریج کی ہے۔
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں پہلی بار راملہ میں الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 45 دن کے لیے بند کیا تھا۔ بعد ازاں مئی 2024 میں چینل پر اسرائیل سے براہِ راست نشریات پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے بعد، الجزیرہ کے صحافیوں کے پریس کارڈ بھی منسوخ کر دیے گئے تھے۔
الجزیرہ نے ان پابندیوں کو دنیا کو مقبوضہ علاقوں کی حقیقی صورتحال اور غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کے مناظر دکھانے سے روکنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر اسرائیل سے جواب لینے کا مشورہ
رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے یہ اقدام ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے ذرائع ابلاغ کو خاموش کرنا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، غزہ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 300 صحافی اور میڈیا ورکرز شہید ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کے 10 کارکنان بھی شامل ہیں۔