پاکستان نے بھارت میں موجود افغان نگراں وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات اور اشاروں کو سختی سے مسترد کردیا ہے، جو افغانستان میں موجود دہشتگرد عناصر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے طالبان حکومت خود کو علاقائی امن و استحکام کی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں اس بات کی تفصیل سے نشاندہی کی گئی ہے کہ افغان سرزمین پر دہشتگرد عناصر موجود ہیں اور انہیں آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال
بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی شب افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر باعث تشویش ہے۔
ترجمان نے کہاکہ اس نوعیت کے بلا اشتعال اقدامات جو سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی روح کے منافی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد کے تمام علاقوں میں ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان کے اتحادی خوارج کو جانی، مالی اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہ تنصیبات تھیں جو پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔ پاکستان کی درست جوابی کارروائی کے دوران ہر ممکن کوشش کی گئی کہ عام شہریوں اور املاک کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان افغانستان کے ساتھ بات چیت، سفارتکاری اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے عوام اور سرزمین کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا، جن کے مطابق وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، اور اسے علاقائی امن و استحکام کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے بارے میں اپنے خدشات طالبان حکومت کے ساتھ شیئر کیے ہیں، اور توقع ظاہر کی ہے کہ طالبان حکومت ان دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے گی۔
ترجمان نے مزید کہاکہ پاکستان نے برادرانہ ہمسائیگی، اسلامی اخوت اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔ اب پاکستان بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ طالبان حکومت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے گی، اپنے وعدے پورے کرے گی، اور اپنی سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان سے بدلے کی کوشش کررہا ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو امید ہے کہ ایک دن افغان عوام حقیقی نمائندہ حکومت کے زیر انتظام آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں گے۔














