بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسے ایسے کسی فون کال کا علم نہیں جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے مطابق ان سے اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت روس سے تیل کی درآمدات ختم کر دے گا، یہ اقدام امریکا کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت روس پر معاشی دباؤ ڈال کر یوکرین کی جنگ ختم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
تاہم جمعرات کو بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس بیان پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی حالیہ گفتگو کی اطلاع نہیں۔
India Questions Trump's Claim Of PM Modi Promising Him 'No More Russian Oil Buys': 'Not Aware Of…'
India has denied that Donald Trump and Modi held a phone call regarding New Delhi's purchase of Russian oil. On Thursday, the MEA contested the US president's claim and said no… pic.twitter.com/VdhP3x8y7K
— Mint (@livemint) October 16, 2025
بھارتی حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ روسی تیل کے معاملے پر بات چیت ابھی جاری ہے، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر گفتگو کریں گے۔
یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد بھارت روس کا ایک بڑا خریدار بن کر اُبھرا ہے، جس سے ماسکو کو مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود اپنے تیل و گیس کے شعبے کو سنبھالنے میں مدد ملی ہے۔
مزید پڑھیں:’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ روسی توانائی کے شعبے کی مدد بند کرے تاکہ روس کو مزید معاشی تنہائی کا سامنا ہو اور جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت جلد ہی روسی تیل کی خریداری روک دے گا۔

ابتدائی طور پر بھارتی حکومت نے اس دعوے کی براہِ راست تردید نہیں کی تھی بلکہ کہا تھا کہ اس کی پالیسی کا مقصد غیر یقینی توانائی منڈی میں بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
تاہم جمعرات کو جاری ہونے والے نئے بیان نے اس بات پر مزید سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا واقعی واشنگٹن اور دہلی کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں:برطانوی وزیرِاعظم نے انڈیا روانگی سے قبل بھارتیوں کو بُری خبر سنا دی
بھارت کی جانب سے رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی درآمدات امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ یوکرین جنگ پر زیادہ سخت مؤقف اپنا رہی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب روسی صدر پیوٹن اور وائٹ ہاؤس کے درمیان امن معاہدہ طے نہیں پا سکا۔

بھارت روسی توانائی کے سب سے بڑے خریداروں میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، یہ خریداری روس کی معیشت کے لیے زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کے اتحادی ممالک خود بھی روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا بھارت پر تنقید منافقت کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں:ٹیرف جنگ کے باوجود بھارت اور امریکا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں جاری
دوسری جانب، برطانوی حکومت نے حالیہ پابندیوں کے ایک نئے مرحلے میں ایک بڑی بھارتی تیل کمپنی نیارا انرجی لمیٹڈ کو بھی ہدف بنایا ہے، جس نے صرف 2024 میں روس سے تقریباً 10 کروڑ بیرل خام تیل خریدا، جس کی مالیت 5 ارب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔














