امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ہی سابق مشیر برائے قومی سلامتی امور جان بولٹن کے خلاف فردجرم عائد کروا دی ہے۔
جان رابرٹ بولٹن ایک امریکی وکیل، سفارت کار، اور سیاسی شخصیت ہیں۔
وہ ییل یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں۔ متعدد ریپبلکن حکومتوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں، خاص طور پر ایسے عہدوں پر جہاں وہ سفارتکاری اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر کام کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امریکی صدر بننے کے لائق نہیں، جان بولٹن
جارج ڈبلیو بش کی حکومت میں ان کا کردار نہایت اہم تھا، بالخصوص جب وہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہے۔
بولٹن کو خارجہ پالیسی میں سخت گیر مؤقف اختیار کرنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ امریکی فوجی طاقت کے استعمال، پیشگی حملے ، اور نیوکنزرویٹو نظریات کے حامی مانے جاتے ہیں۔
بولٹن اور ٹرمپ کا تعلق
بولٹن مارچ 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بنے اور قومی سلامتی کے مشیر بنے۔ مگر وہ اس عہدے پر طویل عرصہ نہ رہے۔ ستمبر 2019 میں ان کی رخصتی ہوئی۔ سبب ٹرمپ کے نظریات اور حکومتی پالیسیوں سے اختلاف بتایا گیا۔
بعدازاں، بولٹن نے ٹرمپ کی خارجہ پالیسیوں اور ان کے طرز حکمرانی پر شدید تنقید کی، اور کہا کہ ٹرمپ صدارت کے عہدے کے لیے نااہل ہے۔
جان بولٹن کی ایک مشہور کتاب The Room Where It Happened 2020 میں شائع ہوئی، جس میں انہوں نے ٹرمپ دور کی خارجہ پالیسی، اندرونی فیصلے اور تنازعات کی تصویر پیش کی۔
جان بولٹن کے خلاف فرد جرم
گزشتہ روز جان بولٹن پر خفیہ دفاعی معلومات کے غیر قانونی استعمال اور منتقلی کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، فیڈرل گرینڈ جیوری نے جمعرات کو جان بولٹن کے خلاف فیصلہ سنایا، جس میں انہیں قومی دفاعی معلومات کو ذاتی ای میل اور چیٹ ایپس کے ذریعے منتقل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران بولٹن کے قبضے سے ایسی دستاویزات برآمد ہوئیں جن پر “خفیہ” (Classified)، “رازدارانہ” (Secret) اور “اعتماد میں لی جانے والی” (Confidential) کی مہر لگی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر سے قریبی تعلقات عالمی رہنماؤں کو ’بدترین حالات‘ سے نہیں بچا سکتے، جان بولٹن
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بولٹن نے اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی کئی حساس دستاویزات اپنے ذاتی قبضے میں رکھیں، جو امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
جان بولٹن نے تاحال ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
ان کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ بولٹن نے کوئی خفیہ معلومات غیر قانونی طور پر افشا نہیں کیں۔
اگر الزامات ثابت ہوئے تو سابق مشیر کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔














