دنیا بھر کے ماہرینِ فلکیات اس وقت ایک غیرمعمولی خلائی منظر سے محظوظ ہیں، کیونکہ ہماری کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار روشن توانائی پھوٹ رہی ہے جس نے سائنسدانوں کو نئی تحقیق پر مجبور کردیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ روشنی کائنات کے سب سے بڑے راز ڈارک میٹر کی موجودگی کا ثبوت بھی بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 7 ارب سال پرانی فوسل کہکشاں دریافت، ان کہکشاؤں میں وقت کیوں نہیں گزرتا؟
گزشتہ کئی دہائیوں سے سائنس دان کہکشاں کے مرکز سے خارج ہونے والی دھندلی گاما شعاعوں سے پریشان تھے، تاہم حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ روشنی یا تو ڈارک میٹر کے ذرات کے ٹکراؤ سے پیدا ہورہی ہے یا پھر تیز رفتار نیوٹرون ستاروں (پلسارز) سے نکل رہی ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف سلک کے مطابق ڈارک میٹر کائنات پر غالب ہے اور کہکشاؤں کو متحد رکھتا ہے، گاما شعاعیں، خصوصاً وہ اضافی روشنی جو ہم کہکشاں کے مرکز سے دیکھ رہے ہیں، ممکنہ طور پر اس کے پہلے اشارے ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے اندازہ لگایا گیا کہ ڈارک میٹر کہکشاں میں کہاں زیادہ مرتکز ہو سکتا ہے۔ نتائج حقیقی ڈیٹا سے مطابقت رکھتے ہیں جس سے ڈارک میٹر کے نظریے کو مزید تقویت ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرین فلکیات حیران، آسمان میں ایسا کیا غیر معمولی ہونے والا ہے؟
تاہم بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ روشنی پلسارز سے خارج ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ ان کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق آئندہ تجربات ہی یہ فیصلہ کن طور پر بتائیں گے کہ یہ روشنی دراصل کس وجہ سے ہے۔ اگر گاما شعاعوں کی توانائی زیادہ ہوئی تو یہ پلسارز کا نتیجہ ہوگی، جبکہ کم توانائی کی شعاعیں ڈارک میٹر کے ٹکراؤ کا ثبوت ہوسکتی ہیں۔













