چین نے امریکا کی قومی سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) پر اپنے نیشنل ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس اہم تنصیب کو نقصان پہنچا تو اس کے نتیجے میں نیٹ ورک کمیونیکیشنز، مالیاتی نظام اور بجلی کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
چینی وزارتِ ریاستی سلامتی نے وی چیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ امریکی این ایس اے نے 2022 میں ایک غیر ملکی موبائل فون برانڈ کی میسجنگ سروسز میں موجود کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مرکز کے عملے کے زیر استعمال آلات سے حساس معلومات چوری کیں۔ وزارت نے تاہم اس برانڈ کا نام ظاہر نہیں کیا۔
وزارت نے مزید دعویٰ کیا کہ این ایس اے نے 42 اقسام کے ’خصوصی سائبر حملہ جاتی ٹولز‘ استعمال کرتے ہوئے متعدد اندرونی نیٹ ورک سسٹمز کو نشانہ بنایا اور 2023 سے 2024 کے دوران ایک اہم ٹائمنگ سسٹم میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
نیشنل ٹائم سروس سینٹر چین کے معیاری وقت کی تیاری اور تقسیم کا ذمہ دار ہے اور یہ مرکز ٹیلی کمیونیکیشن، مالیات، توانائی، ٹرانسپورٹ اور دفاع سمیت اہم شعبوں کو وقت سے متعلق خدمات فراہم کرتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مرکز کو ممکنہ خطرات کے تدارک کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
وزارتِ سلامتی نے کہا کہ امریکا خود ایسے اقدامات میں ملوث ہے اور دوسروں پر وہی الزامات عائد کرتا ہے جو وہ خود کرتا ہے، اور بار بار چین کے خلاف سائبر خطرات کا شور مچا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں مغربی حکومتیں چین سے وابستہ ہیکرز پر سرکاری اہلکاروں، صحافیوں اور کارپوریشنز کو نشانہ بنانے کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔
چین کا تازہ بیان واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے موجود تجارتی، ٹیکنالوجی اور تائیوان کے معاملات پر تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔














