سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے اور یہ ون پیج چلتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا مسئلہ محرومی نہیں شناخت ہے، بطور وزیراعظم فوج میری بات سنتی اور مانتی تھی، انوارالحق کاکڑ
وی نیوز ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ اس بار جی ایچ کیو اور وزیراعظم ہاؤس کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں معاملات بعض اوقات آدھا سفر طے ہونے سے پہلے الجھ جاتے تھے مگر اس مرتبہ عسکری اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت میں اختلافات کے بجائے اتفاق رائے دکھائی دے رہا ہے۔
سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ میرا اندازہ ہے کہ یہ نظام ایسے ہی چلتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ موجودہ دور میں پاکستان کے اندر اسٹریٹیجک وضاحت پائی جاتی ہے اور حکومت و عسکری قیادت کے مابین بہترین ہم آہنگی موجود ہے جس کی بدولت ملکی پالیسی مستقل اور مربوط انداز میں چلتی رہے گی۔
’ایس آئی ایف سی میں معاشی معاملات پر مشترکہ بات چیت ہوتی ہے‘
انوار الحق کاکڑ نے وثوق سے کہا کہ اس مرتبہ ’ون پیج‘ پالیسی چلتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت ایک باقاعدہ نظام قائم کیا گیا ہے جہاں بڑے معاشی معاملات پر مشترکہ بات چیت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کچھ حلقے صرف مذاکرات کی اور کچھ صرف طاقت کے استعمال کی بات کرتے ہیں مگر پاکستان دونوں کو یکساں حکمت عملی کے تحت بروئے کار لایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طاقت کا بہترین استعمال کیا اور ساتھ ہی بات چیت بھی واضح مؤقف پر کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی واحد خواہش اپنی عوام کو کسی بھی قسم کے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے چاہے وہ افغان سرزمین سے آئیں، ہندوستان طرف سے ہوں یا ایرانی سرحد سے اور اس مقصد کے لیے پاکستان ہر ممکن اقدام کرے گا۔
’پاکستان افغانستان کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتا‘
انوار الحق کاکڑ نے افغان طالبان کی حکومت کے بارے میں کہا کہ پاکستان افغان طالبان کی حکومت کو سرنگوں یا ان کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتا۔
مزید پڑھیے: بلوچستان کا اصل خزانہ اس کے لوگ اور تہذیب جبکہ سلیقہ اس کی پہچان ہے، انوارالحق کاکڑ
انہوں نے اپنی گفتگو میں تاریخی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری سپورٹ اور ٹریننگ سے آپ (افغان) سوویت یونین کو شکست دینے کے قابل ہوئے اور آپ اسی کا ہمیں طعنہ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے پوری دنیا کے خلاف جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہم نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو حوالے کردو لیکن آپ نہیں مانے اور اس جنگ کا فیصلہ آپ نے کیا اس لیے آپ نے وہ جنگ لڑی ہم نے نہیں لڑی۔
’مذاکرات اور طاقت دونوں اہم‘
ان کا کہنا تھا کہ سیز فائر مذاکرات و گرینڈ اسٹریٹیجی کے تحت ہوا ہے اور صرف مذاکرات یا صرف طاقت کا یکطرفہ اطلاق کھوکھلا ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی سخت پالیسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھنا چاہیے کہ طاقت اور مذاکرات دونوں اہم ہتھیار ہیں۔
قانون، طاقت اور دہشتگردی پر واضح مؤقف
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قانون اور طاقت کے یکساں پیمانے کے ذریعے ٹی ایل پی جیسی تنظیموں کو تشدد اور توڑ پھوڑ سے روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ کوئی سیاسی، جمہوری یا مذہبی رویہ نہیں بلکہ قانون کی عمل داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ مری روڈ بند کر کے خبر بنانا چاہتے ہیں تو پھر آپ خود خبر بن جاتے ہیں کیونکہ حکومت کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی یا مذہبی غنڈہ گردی کی اجازت نہیں ہے اور اگر کوئی اقلیتوں پر حملہ کرتا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔