بلوچستان میں اراضی کے تحفظ اور ماحولیاتی نظم و نسق کے لیے اہم پیش رفت کے طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے آٹھ ماہ طویل کارروائی کے دوران 10 لاکھ ایکڑ سے زائد جنگلاتی زمین واگزار کرالی ہے، جس کی مالیت 13 کھرب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔
محکمہ مال اور ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے کارروائی
یہ کارروائی نیب بلوچستان کی نگرانی میں محکمہ مال (بورڈ آف ریونیو) اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے کی گئی۔ اس کا مقصد غیر قانونی قبضوں اور تجاوزات سے جنگلاتی اراضی کو واگزار کرانا اور سرکاری زمین کے مزید غلط استعمال کو روکنا تھا۔
واگزار اراضی محکمہ جنگلات کے نام منتقل
واگزار کی گئی تمام اراضی اب محکمہ جنگلات بلوچستان کے نام پر منتقل (میوٹیشن) کردی گئی ہے، جس سے صوبے کے قدرتی وسائل کو قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے نیب نے ریکوری کا ریکارڈ قائم کردیا، 2025 کی تیسری سہ ماہی میں1100 ارب وصول
غیر تصفیہ شدہ اراضی کا دیرینہ مسئلہ
غیر تصفیہ شدہ اراضی کے ریکارڈ طویل عرصے سے بلوچستان کے بڑے مسائل میں سے ایک رہے ہیں، جن کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ جنگلاتی اراضی تنازعات اور قبضوں کا شکار رہی۔ اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے ہر ضلع میں فاریسٹ سیٹلمنٹ بورڈز اور ڈویژنل سطح پر فاریسٹ ٹریبونلز قائم کیے ہیں جو مقامی قبائل اور برادریوں کے تحفظات کو شفاف طریقے سے حل کریں گے۔
1890 کی دہائی کے بعد پہلی بار ریکارڈ کی منظم تصفیہ کاری
حکام نے اس پیش رفت کو تاریخی سنگِ میل قرار دیا ہے، کیونکہ 1890 کی دہائی کے بعد پہلی بار صوبے میں جنگلاتی اراضی کے ریکارڈ کی منظم تصفیہ کاری کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صوبائی اداروں اور احتسابی نظام کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی علامت ہے، جو بلوچستان میں عوامی وسائل کے تحفظ اور پائیدار جنگلاتی انتظام کے نئے دور کا آغاز ہے۔
یہ بھی پڑھیے نیب کا بڑا اقدام، ذوالفی بخاری کی 800 کنال زرعی اراضی نیلام کرنے کا فیصلہ
بورڈ آف ریونیو بلوچستان کی باضابطہ تصدیق
محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن، بورڈ آف ریونیو بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ ایک مراسلے میں 10 لاکھ ایکڑ جنگلاتی زمین کی واگزاری کی باضابطہ تصدیق کی گئی ہے۔ مراسلے میں چیئرمین نیب کے وژن اور ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نعمان اسلم کی قیادت میں ادارے کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔













